سوال: فاتحہ کی شرعی حیثیت کیا ہے اور اس کا کھانا کھانا کیسا ہے؟
جواب:فاتحہ یعنی ایصال ثواب کرناشرعاًجائزہے اوراس کاثبوت احادیث مبارکہ سے ہے چنانچہ سنن أبي داود میں ہے:حضرت صالح بن درہم کہتے ہیں ہم حج کے ارادے سے جارہے تھے کہ ایک آدمی سے ملاقات ہوئی(اور یہ آدمی خود حضرت ابوہریرہ تھے) اس نے ہم سے کہا تمہارے اطراف میں ایک بستی ہے جسے ابلہ کہتے ہیں ہم نے کہا جی ہاں فرمایاتم میں سے کون ضمانت دیتاہے کہ میرے لئے مسجدعشار میں دو رکعت یاچاررکعت نمازپڑھے اورکہے یہ نماز ابوہریرہ کے لئے ہے۔(سنن أبي داود،ج4،ص114، المكتبة العصرية،بيروت)
اس حدیث کی تشریح میں ملا علی قاری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:ہمارے علماء نے فرمایا ہے کہ غیر کی طرف سے حج کرنے میں اصل یہ ہے کہ انسان اپنے عمل کا ثواب اپنے غیر کو دے دے زندہ ہو یا مردہ وہ چاہے حج ،نماز ،روزہ ،صدقہ یا اسکے علاوہ جو بھی ہو جیسے تلاوت قرآن اوراذکار پس جب کوئی ان افعال میں سے کوئی فعل کرے اور اسکا ثواب اپنے غیر کو پہنچائے تو جائز ہے۔اور اہل سنت و جماعت کے نزدیک اس کا ثواب دوسرے کو پہنچتا ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح ، ج10،ص 69،مکتبۃرشیدیہ،کوئٹہ )
فاتحہ کا کھاناکھانے کا جہاں تک سوال ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ میت کے گھر تین دن تک ہمارے ہاں جو بطور ضیافت کے کھانا پکایا جاتا ہے اس کا اغنیاء کوکھاناناجائز ہے کہ دعوت خوشی میں ہوتی ہے جبکہ یہ غم کا موقع ہے ،فقراء کے کھانے میں حرج نہیں البتہ اس میں بھی دعوت کے اہتمام سے بچنا ضروری ہے ۔
ساتویں ، دسویں،چالیسویں اوربرسی وغیرہ پر میت کے ایصال ثواب کے لیے جو کھانا پکایا جاتا ہے اس سے بھی اگرچہ غنی کو بچنا چاہئے، لیکن اس کا کھانا غنی و فقیر دونوں کے لئے جائز ہے ۔