جائیداد کی تقسیم

سوال: چاربھائی ہیں اوروالد صاحب نے کل زمین سے تین بھائیوں کوزیادہ جگہ دے دی ہے جب کہ زیدکوتھوڑی سی جگہ دے دی منصفانہ تقسیم نہیں کی ہوناتویہ چاہیے تھا کہ سب بھائیوں میں برابر کی تقسیم کر دی جاتی لیکن زید نے پھر ناچاہتے ہوئے  خاموشی سے وہ جگہ لے لی ،اب جب زید نے  اپنی اس تھوڑی سی  جگہ کو دوبارہ تعمیر کرنا چاہا تو تینوں بھائی اور والد صاحب بھی آگئے کہ یہ دیوار ساتھ لگتی ہے اس کے پیسے دے اور گلی چھوڑنے کے بھی پیسے مانگ رہے ہیں ۔۔ ورنہ رستہ نہیں دیا جائے گا، شریعت اس بارے کیا کہتی ہے ؟

جواب: زندگی میں ہرشخص اپنے مال اوراس میں تصرف کاخودمالک ہوتاہے اوراسے اختیارہے کہ وہ اپنی جائیدادتقسیم کرے یانہ کرے کیونکہ وراثت مرنے کے بعدتقسیم ہوتی ہے اوراگرکوئی شخص اپنی زندگی میں ہی اپنامال تقسیم کرناچاہے تواسے اختیارہے کہ اپنے لئے جتناچاہے روک لے اوربقیہ مال اپنے ورثاء میں جس کوجتناچاہے دے البتہ زندگی میں ہی اپنی جائیداداولادمیں تقسیم کرنے کی صورت میں بہترطریقہ یہ ہے کہ سب(یعنی بیٹے،بیٹیوں)کوبرابر برابرحصہ دیاجائے اوراگربیٹوں کوبیٹیوں کادوگنادیاجائے توتب بھی شرعاکوئی حرج نہیں۔

(دعوت اسلامی)

غیر مسلم کو صدقہ دینا کیسا ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے