ملازم کا جو جی پی فنڈ حکومت کے پاس جمع ہو رہا ہے اس پر زکوٰة فرض ہو نے کے بارے میں کیا حکم ہے

سوال: ملازم کا جو جی پی فنڈ حکومت کے پاس جمع ہو رہا ہے اس پر زکوٰة فرض ہو نے کے بارے میں کیا حکم ہے

جواب: ملازم کی جی پی فنڈ میں جمع ہونے والی اصل رقم (اضافی ملنے والی رقم کے علاوہ)اگر نصاب کو پہنچے یا زکوٰة کے دوسرے اموال کے ساتھ ملانے سے نصاب کو پہنچ جائے تو اصل رقم پر دیگر شرائط کے پائے جانے پرزکوٰة فرض ہو گی لیکن اسکی ادائیگی اس وقت لازم ہو گی جب رقم کو وصول کرے گا۔

جہا ں تک زائد رقم کا تعلق ہے،تو یہ سود ہے ، اس رقم پر زکوٰۃ نہیں ،اس کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے کہ ملازم کا اسے اپنے استعمال میں لانا  جائز نہیں ،ہاں اگریہ خود شرعی فقیرہے،تو بغیر نیتِ سود،لینااوراستعمال کرناجائز ہےاور اگر خود فقیر نہیں،تو اپنے مستحق مسلمان بھا ئیوں کے لئے بلانیتِ سود، لیناجائز ہے۔مستحقین سے مراد فقراء ومساکین، طلباء، بیوہ ، یتیم وغیرہ لوگ ہیں۔

(دعوت اسلامی)

بزرگوں کو جھک کر سلام کرنا کیسا ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے