کیایہ حدیث(لڑکی کے پیشاب سے دھویاجاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹا دیا جاتا ہے) درست ہے اور اس میں جو مسئلہ بیان کیا ہے یہ درست ہے؟

سوال: کیایہ حدیث(لڑکی کے پیشاب سے دھویاجاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹا دیا جاتا ہے) درست ہے اور اس  میں جو مسئلہ بیان کیا ہے یہ درست ہے؟

جواب:سوال میں بیان کردہ حدیث مبارک درست ہے  اورشرعی مسئلہ یہ ہے کہ پیشاب لڑکی کا  ہو یا لڑکے کا کپڑے پر لگ جائے تو اسے دھوکر ہی پاک کیا جائے گااور  سوال میں ذکر کی گئی حدیث مبارک میں چھینٹا دینادھونے کے معنی میں  ہے  اور حدیث کا معنی یہ ہے کہ لڑکی کے پیشاب کو دھونے میں لڑکے کے پیشاب کی نسبت زیادہ پانی بہا یاجائے گا کیونکہ شیر خوار بچی کا پیشاب بچے کے پیشاب سے زیادہ بدبودار ہوتا ہے،نیز کپڑے پر پھیلتا زیادہ ہے اس لئے معمولی پانی سے دھلتا نہیں ،اس لئے لڑکی کے پیشاب کرنے پر زیادہ پانی بہانے کا حکم ہوا۔

(دعوت اسلامی)

شوہر کا انتقال ہوجائے تو عورت کی عدت کتنی ہوتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے