سوال: بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ معراج کی رات جب آخر میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی اب میں آگے نہیں جاسکتا ،تو وہاں ایک نوجوان کھڑا تھا جس کے کندھوں پر سوار ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پہنچے اور پوچھا کہ یہ نوجوان کو ن ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ غوث اعظم ہیں؟کیا یہ واقعہ درست ہے؟
جواب:آپ نے جو واقعہ بیان کیا یہ نظر سے نہیں گزرا البتہ معراج کی رات حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کی بارگاہ رسالت میں حاضری کے حوالے سے ایک واقعہ علماء نے تحریر فرمایا چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن میں یہ واقعہ تحریر کرتے ہیں کہ : "شب معراج جبریل امین علیہ الصلوٰۃ والسلام خدمت اقدس حضور پرنورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں براق حاضر لائے کہ چمکتی اُچک لے جانیوالی بجلی سے زیادہ شتاب روتھا،اوراس کے پاؤں کا نعل آنکھوں میں چکا جوند ڈالنے والا ہلال اوراس کی کیلیں جیسے روشن تارے ۔ حضور پُرنور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی سواری کے لئے اسے قراروسکون نہ ہوا، سیدِ عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس سے سبب پوچھا: بولا: میری جان حضور کی خاکِ نعل پر قربان، میری آرزو یہ ہے کہ حضور مجھ سے وعدہ فرمالیں کہ روز قیامت مجھی پر سوارہوکر جنت میں تشریف لے جائیں ۔ حضور معلّٰی صلوات اللہ تعالٰی وسلامہ علیہ نے فرمایا : ایسا ہی ہوگا ۔ براق نے عرض کی: میں چاہتاہوں حضور میری گردن پر دست مبارک لگادیں کہ وہ روز قیامت میرے لیے علامت ہو۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے قبول فرمالیا۔ دست اقدس لگتے ہی براق کو وہ فرحت وشادمانی ہوئی کہ روح اس مقدار جسم میں نہ سمائی اورطرب سے پھول کر چالیس ہاتھ اونچا ہوگیا۔حضورپُرنورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو ایک حکمت نہانی ازلی کے باعث ایک لحظہ سواری میں توقف ہوا کہ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی روح مطہر نے حاضرہوکر عرض کی : اے میرے آقا ! حضور اپنا قدم پاک میری گردن پر رکھ کر سوار ہوں ۔ سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کی گردن مبارک پر قدم اقدس رکھ کر سوارہوئے اورارشاد فرمایا : "میرا قدم تیری گردن پر اورتیراقدم تمام اولیاء اللہ کی گردنوں پر۔”(فتاوی رضویہ،ج28،ص407،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)