سوال:رات کے وقت قربانی کرنا کیسا ہے؟
جواب:رات میں قربانی کرنا فقہائے کرام نے مکروہ تنزیہی ،خلافِ اولیٰ لکھاہے لیکن اس ممانعت کی علت اندھیرے میں غلطی کااحتما ل تھاجبکہ فی زمانہ بجلی کاانتطام واہتمام ہونے کی بناء پرعلتِ ممانعت نہیں پائی جاتی لہذابلا کراہت جائزہوگی البتہ اگرکہیں مذکورہ علت پائی جائے تووہاں رات میں قربانی کرنامکروہ ہی ہوگاہے۔
دُرمختارمیں ہے:
’’کرہ تنزیہا الذبح لیلالاحتمال الغلط‘‘
یعنی غلطی کے احتمال کی وجہ سے رات کوذبح کرنامکروہِ تنزیہی ہے۔‘‘
(دُرمختار،ج9،ص463)
فتاوی رضویہ میں ہے:
رات کوذبح کرنااندیشۂ غلطی کے باعث مکروہِ تنزیہی خلافِ اولیٰ ہے ،اورضرورت واقع ہومثلاً صبح کے انتظارمیں جانورمرجائے گاتوکراہت نہیں لانہ الاٰن ما موربہ حذراعن اضاعۃ المال اھ(کیونکہ مال کے ضائع ہونے کے خطرہ کی بناء پروہ اب اس کامامور ہے اھ)،پھرکراہت اس فعل میں ہے ،ذبح اگرصحیح ہوجائے توذبیحہ میں کچھ کراہت نہیں لتبین ان الغلط لم یقع یعنی واضح ہوجانے پرغلطی نہیں ہوئی۔‘‘
(فتاوی رضویہ ،ج20،ص213)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)