رمضان المبارک میں جس کا انتقال ہوجائے تو کیااس کاحساب ہوتا ہے؟

سوال: رمضان المبارک میں جس کا انتقال ہوجائے تو کیااس کاحساب ہوتا ہے؟

جواب:رمضان میں مرنے والے کے لئے مغفرت کی بشارت منقول ہے اورایساشخص سوالاتِ قبرسے بھی محفوظ رہتاہے۔چنانچہ فیضان رمضان میں ہے :’’ جو خوش نصیب مُسلمان ماہِ رَمَضان میں اِنْتِقال کرتا ہے اُس کو سُوالاتِ قَبْر سے اَمان مِل جاتی، عذابِ قَبرسے بچ جاتااور جنّت کا حَقد ا ر قرار پاتا ہے۔چُنانچِہ حضراتِ مُحَدِّثین کِرام رَحِمَہُمُ اللہُ المبین کاقَول ہے، ”جو مؤمِن اِس مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جَنّت میں جاتا ہے،گویا اُس کے لئے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔ ” (ا نیسُ الواعِظِین ص۲۵)

حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، نبیوں کے سردار،دو عالَم کے مالِک ومختار،بِاِذنِ پروَردگار ہم بے کسوں کے مدد گار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے: ”جس کو رَمَضان کے اختِتام کے وَقت موت آئی وہ جنّت میں داخِل ہوگا اور جسکی موت عَرَفہ کے دن (یعنی ۹ ذُو الحجّۃِ الحرام ) کے خَتْم ہوتے وَقت آئی وہ بھی جنّت میں داخِل ہوگااور جسکی موت صَدَقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخِلِ جنّت ہوگا۔ ”              (حِلْیۃُ ا لْاولیَاء ج۵ص۲۶حدیث۶۱۸۷) (فیضان رمضان ،ص 37 ، مکتبة المدینہ کراچی ) 

(دعوت اسلامی)

دیوالی یا ہولی پر پٹاخےبیچنا کیسا ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے