سوال: کیا شادی کے بعد عورت کااپنے نام کے ساتھ شوہر کا نام لگانا ناجائز ہے؟
جواب: بیوی کااپنےنام کے ساتھ شوہر کانام لگاناجائز ہے کہ بیوی کااپنےنام کے ساتھ شوہر کا نام لگانااپنانسب بتانے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ رشتہ زوجیت کے اظہار کے لئے ہو تاہے اور بیوی کا اپنےنام کے ساتھ شوہر کا نام لگاناتعریف و پہچان کے باب میں سے ہےاور تعریف و پہچان کبھی ولاء سے ہوتی ہے جیسے عکرمہ مولی ابن عباس ،اورکبھی حرفت سے ہوتی ہے جیسے غزالی،کبھی لقب اور کنیت سے ہوتی ہے جیسے أعرج اورابومحمد أعمش،حتیٰ کہ کبھی تعریف کے لئے لفظ ابن (جو مستعمل ہی نسب بیان کرنے کے لئے ہے )کے ساتھ ماں کی طرف نسبت کر دی جاتی ہے جیسا کہ اسماعیل بن ابرہیم جوکہ ابن علیہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں علامہ شرف الدین نووی علیہ رحمۃ اللہ القوی إسماعيل بن إبراهيم، المعروف بابن علية کے بارے میں فرماتے ہیں ” ابن علية، هى أمه، وكان يكره أن يُنسب إليها، ويجوز نسبته إليها للتعريف“علیۃ ان کی والدہ ہیں اور والدہ کی طرف منسوب کرنا مکروہ ہے البتہ تعریف و پہچان کے لئے والدہ کی طرف نسبت کرناجائزہے۔
(تهذيب الأسماء واللغات،ج1،ص120، دار الكتب العلمية، بيروت)
اورکبھی تعریف و پہچان زوجیت کے ساتھ بھی ہوتی ہےجیسا قرآ ن مجید میں اللہ تعالیٰ نےتعریف و پہچان کے لئے حضرت لوط وحضرت نوح علیہما السلام کی زوجہ اور فرعون کی زوجہ کی نسبت ان کے شوہروں کے ناموں کی طرف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا” ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوا امْرَاَتَ نُوۡحٍ وَّ امْرَاَتَ لُوۡطٍ ترجمہ:اللہ کافروں کی مثال دیتا ہے نوح کی عورت اور لوط کی عورت۔ اورفرمایا“وَ ضَرَبَ اللہُ مَثَلًا لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ ترجمہ:اور اللہ مسلمانوں کی مثال بیان فرماتا ہے فرعون کی بی بی“۔
(پارہ 28،سورہ التحریم،آیت 1011,)