5ہفتوں کا حمل ہے اور اب خون آرہاہے ،چیک کروایا ہے ،لیکن سمجھ نہیں آیا کہ یہ حمل گر گیا ہے یا کیوں خون آرہا ہے تو اس صورت میں نماز اور قرآن پڑھنےکا کیا حکم ہوگا یہ یہ خون حیض ،استحاضہ یا نفاس کونسا ہے ؟5ہفتوں کا حمل ہے اور اب خون آرہاہے ،چیک کروایا ہے ،لیکن سمجھ نہیں آیا کہ یہ حمل گر گیا ہے یا کیوں خون آرہا ہے تو اس صورت میں نماز اور قرآن پڑھنےکا کیا حکم ہوگا یہ یہ خون حیض ،استحاضہ یا نفاس کونسا ہے ؟

سوال: 5ہفتوں کا حمل ہے اور اب خون آرہاہے ،چیک  کروایا ہے ،لیکن سمجھ نہیں آیا کہ یہ حمل گر گیا ہے یا کیوں خون آرہا ہے تو اس صورت میں نماز اور قرآن پڑھنےکا کیا حکم ہوگا یہ یہ خون حیض ،استحاضہ  یا نفاس کونسا ہے ؟

جواب:دریافت کردہ صورت میں آپ ماہر لیڈی ڈاکٹر سے چیک کروائیں کہ حمل باقی ہے یا نہیں ،اگر حمل محفوظ ہے اور خون کسی اور وجہ سے آرہا ہے تو یہ خون استحاضہ کاشمار ہوگا ۔ اور استحاضہ کا حکم یہ ہے کہ اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے غسل فرض نہیں ہوتا لہذا یہ عورت  وضو کر کے اور جسم یا کپڑے کو خون لگا ہو تو اسے دھو کر نماز پڑھےگی۔

اور اگر حمل ساقط ہو چکا ہے تو اس کے بارے حکم شرعی یہ ہے کہ اگر یہ حمل  عضؤ بننے  سے پہلے ساقط ہواہے تو  اب جاری ہونے والا خون نفاس نہیں،اوراب اگرخون تین دن تک جاری رہاہواوراس سے پہلے پندرہ روزپاکی کے بھی گزر گئے ہوں تووہ خون حیض شمارہوگا اس صورت میں عورت کے  جو عادت کے ایام ہوں گے اتنے ایام کے مطابق حیض کے ایام قرار پائیں جبکہ باقی ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے اوراگرتین دن سے پہلے ہی بندہوگیاہویااس سے پہلے پندرہ روزپاکی کے نہ گزرے ہوں تویہ استحاضہ یعنی بیماری کاخون شمارہوگا۔

(دعوت اسلامی)

شوہر کا انتقال ہوجائے تو عورت کی عدت کتنی ہوتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے