اولیاء کے سامنے جھکنا کیسا ہے،کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں جھک سکتے،میری مدد کریں میں بڑاپریشان ہوں؟
جواب: کسی کی تعظیم کی خاطر سلام کرتے وقت یا اس کے علاوہ حد رکوع تک( یعنی اتنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں گے)یا اس سے زائدجھکناحرام ہے،اور اس سے کم جھکنا مکروہ ہے اوراگرجھکنے سے مقصود کوئی اورفعل ہے،مثلاً ہاتھ پاؤں چومناوغیرہ،تواس میں کوئی حرج نہیں،کہ اب جھکنے سے مقصود بوسہ دیناہے نہ کہ تعظیم۔
اوریہ بھی یاد رہے کہ انبیاء،اولیاء اوراللہ عزوجل کے نیک بندوں کو مددکیلئے پکارنا ،ان سے مدد مانگناجائز ہے ،جبکہ عقیدہ یہ ہو کہ حقیقی مدد گا راللہ تبا رک وتعالیٰ ہی ہے اور یہ حضرات مدد الٰہی کے مظہر ہیں اور ان سے جوملے وہ حقیقت میں دینے والااللہ رب العزت ہے صرف یہ بزرگ اُس عزوجل کی عطا میں وسیلہ ہوتے ہیں،اللہ عزوجل کے نیک بندوں سے مددو مانگنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔