جنات کو کنڑول کر کے ان سے کام لینا ،سوال کرناکیسا ہے؟

سوال: جنات کو کنڑول کر کے ان سے کام لینا ،سوال کرناکیسا ہے؟

جواب:شیاطین جنات  کو ناجائز کاموں کے لئے یا اعمال سفلیہ کے ساتھ قید کرنا ناجائزو حرام ہے،البتہ مسلمان جن کو جائز کاموں کے لئے اعمال علویہ سے تسخیر کرنا جائز ہے ،لیکن بچنا بہتر کہ آدمی اس کی صحبت سے تکبر میں مبتلا ہوجاتاہے۔

اورجنات سے سوال کرنا بے جااور فضول ہے اور شرعا بھی منع ہے اس کے بارے میں حضور سیدی اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اس میں جائز و نا جائز دونوں احتمال ہیں اگر ایسا حال دریافت کرنا ہے جو ان سے تعلق رکھتا ہے یا حال کا واقعہ ہے جسے وہ جا کر معلوم کر سکتے ہیں غرض ایسی بات کہ ان کے حق میں غیب نہیں تو جائز جیسا کہ واقعہ مذکور حضرت ابو سعید میں تھا اور اگر غیب کی بات ان سے دریافت کرنی ہو جیسے بہت لوگ حاضرات کر کے موکلان جن سے پوچھتے ہیں فلاں مقدمہ میں کیا ہو گا فلاں کام کا انجام کیا ہو گا یہ حرام ہے اور کہا نت کا شعبہ بلکہ اس سے بدتر ‘‘مزید فرماتے ہیں : ’’تو اب جن غیب سے نرے جاہل ہیں ان سے آئندہ کی بات پوچھنی عقلاً حماقت اور شرعاً حرام اور ان کی غیب دانی کا اعتقاد ہو تو کفر ‘‘۔(السنیۃ الانیقہ فی فتاوٰی افریقہ ،  ،صفحہ178,،177نوری کتب خانہ لاہور)

(دعوت اسلامی)

عورت کا کالے رنگ کی چوڑی پہنناجائز ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے