جس کو قرضہ دینا ہے ا س کا علم نا ہو تو کیا حکم ہے

سوال: میں بچپن میں چھٹی کلاس میں پڑھتا تھا، ایک ضعیف عورت سے ادھار پیٹیز خریدے تھے ،نیت تھی کہ بعد میں دےد وں گا تقریباً 5روپے ادھار ہے ،اس بوڑھی عورت اور اس کے بچوں کے بارے کوئی پتہ نہیں کہ وہ کون تھی،اب کہاں ہے تو جو ادھار  رقم مجھ پر ہے ،اس کا کیا کروں ،میں نے چند سال پہلے ادھار سے ڈبل رقم ان کی طرف سے کسی فقیر کو دے دی تھی کیا یہ درست ہے ؟مجھے کیا کرنا ہوگا؟

جواب:صورت مسئولہ میں چونکہ آپ پر یہ رقم قرض ہےاور قرض کے بارے حکم شرعی یہ ہے کہ اگر قرض خواہ کا علم نہ ہو تو خوب تلاش و بسیار کے بعد بھی اس کا علم نہ ہو پائے  ،مال بھی موجود ہو تو اس  مال کو صدقہ کرنا لام ہے،رہا یہ کہ جو آپ صدقہ کر چکے ہیں ،تواس کا  حکم یہ ہے کہ اگر آپ نے خوب تلاش کرنے کے بعد رقم صدقہ کی ہے تو کافی ہے ،اگر بغیر تلاش کئے صدقہ کی ہے تو کافی نہیں ۔

(دعوت اسلامی)

بزرگوں کو جھک کر سلام کرنا کیسا ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے