زائد تکبیرات کا بھولنا

سوال:ا مام صاحب عید کی نماز پڑھاتے ہوئے زائدتکبیریں بھول جائیں یابعض بھول کر چھوڑدیں تو کیا اس صورت میں سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا؟

 جواب:نمازعید کی زائدتکبیریں بھولے سے چھوڑدیں،یابعض بھول گیایابھولے سے زائدکہہ دیں توسجدۂ سہوواجب ہوجائے گالیکن فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگرجماعت کثیرہوتوسجدۂ سہونہ کرنابہترہے ۔

       بدائع الصنائع،بحرالرائق اورفتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’تکبیرات العیدین اذاترکھاأونقص منھاأوزادعلیھاأوأتی بھافی غیرموضعھافانہ یجب علیہ السجود‘‘

       عیدکی تکبیرات جب امام نے سب بھولے سے چھوڑدیں یابعض بھول گیایابھولے سے زائدکہیں یاغیرمحل میں کہیں توامام پرسجدہ سہوواجب ہوگا۔

(بدائع الصنائع،ج1،ص406،بحرالرائق،ج2،ص170، عالمگیری،ج1،ص128)

       نمازِعیدیں وجمعہ میں سجدۂ سہونہ کرنے کے بارے میں’’نورالایضاح‘‘میں ہے:

       ’’ولایاتی الامام بسجود السہو فی الجمعۃ والعیدین‘‘

       ’’اورامام جمعہ وعیدین میں سجدۂ سہونہیں کرے گا‘‘

       اسی کے تحت مراقی الفلاح میں ہے:

       ’’دفعاً للفتنۃ بکثرۃ الجماعۃ‘‘

        وہ فتنہ جوکثرت جماعت کی وجہ سے ہوسکتاہے اس کودورکرنے کے لئے۔

(حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ،ص 465)

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’مشا یخنا قالوا لا یسجد للسھو فی العیدین والجمعۃ لئلا یقع الناس فی فتنۃ کذافی المضمرات ناقلاً عن المحیط’’

       ہمارے مشائخ فرماتے ہیں کہ وہ عیدین و جمعہ میں سجدۂ سہو نہیں کرے گا کہ کہیں لوگ فتنہ میں نہ پڑجائیں۔

(عالمگیری،ج 1 ،ص128)

       درمختارمیں فرماتے ہیں:

       ’’السہو فی صلاۃ العید والجمعۃ والمکتوبۃ والتطوع سواء والمختار عند المتاخرین عدمہ فی الاولیین‘‘

       سجدۂ سہونمازعید،جمعہ،فرض اورنفل میں برابرہے اورمتأخرین کے نزدیک مختاریہ ہے کہ سجدۂ سہوپہلی دوصورتوں(نمازعیداورجمعہ)میں نہ ہو ۔

       اس کے تحت علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ’’ردالمحتار‘‘میں  فرماتے ہیں:

        ’’انہ لیس المراد عدم جوازہ بل الاولی ترکہ لئلایقع الناس فی فتنۃ‘‘

        سجدۂ سہونہ ہونے سے مرادسجدۂ سہوکاناجائزہونانہیں بلکہ ترک بہترہے تاکہ لوگ فتنہ میں مبتلانہ ہوں۔

(ردالمحتار علی الدرالمختا ر ، ج2،ص560)

       بہارشریعت میں تحریرفرماتے ہیں:

       عیدین کی سب تکبیریں یابعض بھول گیایازائدکہیں یاغیرمحل میں کہیں ان سب صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے…جمعہ وعیدین میں سہو واقع ہوااورجماعت کثیر ہوتوبہتریہ ہے کہ سجدۂ سہونہ کرے۔‘‘

(بہارشریعت، ج1، ص714)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

سوال:امام اگربھول کرچھ سے زائدتکبیریں کہے تومقتدی کوایسے میں کیاکرناچاہیے؟

جواب:امام اگربھول کرچھ سے زائدتکبیریں کہے تومقتدی بھی اس کی پیروی کرے لیکن اگراس نے تیرہ سے زائدتکبیریں کہیں توپھرتیرہ سے زائدمیں مقتدی پیروی نہ کرے۔

       بہارِ شریعت میں ہے:

       ’’امام نے چھ تکبیروں سے زیادہ کہیں تومقتدی بھی امام کی پیروی کرے مگر تیرہ سے زیادہ میں امام کی پیروی نہیں‘‘۔        

(بہارِ شریعت ،ج1،حصہ 4،ص782)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

نماز عیدین میں چھ زائد تکبیریں اور ان میں رفع یدین کرناکہاں سے ثابت ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے