"عاصیہ” یا "آسیہ”ان دونوں میں سے کونسا نام رکھنامنع ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
"عاصیہ” نام رکھنامنع ہے کہ اس کے معنی ہیں :”نافرمانی کرنےوالی،گناہ کرنےوالی۔” جبکہ "آسیہ”اچھا نام ہےکہ یہ ایک نیک خاتون کا نام ہے۔اورنیک لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی حدیث پاک میں ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے ۔
چند بہتر ناموں کے متعلق حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃوالسلام یا حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے صحابہ عظام ، اہل بیت اطہار کے ناموں پر نام رکھے۔ جیسے ابراہیم و اسماعیل ، عثمان ، علی ، حسین و حسن وغیرہ ۔ عورتوں کے نام آسیہ ، فاطمہ ، عائشہ وغیرہ اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ ان شاء اللہ بخشا جائے گا اور دنیا میں اس کی برکات دیکھے گا۔”(مراۃ المناجیح، ج 5، ص 50 ، مطبوعہ :مکتبہ اسلامیہ ، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
(دعوت اسلامی)