بچیوں کےیہ نام رکھ سکتےہیں:”اَسری،یُسری،سِدرۃ”
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(1)”اَسریٰ” جس تلفظ سے آپ نے ادا کیا ، نام نہیں بلکہ فعل ہے جس کا معنی ہے:رات میں لے گیا۔رات میں سیر کروایا ۔ لہٰذا اس کو بطور نام نہ رکھا جائے۔ (2) یُسریٰ یہ "ایسر”کی تانیث ہے،جس کےمعنی ہے:”آسانی، سہولت،بایاں ہاتھ” (3) اور”سدرۃ” کے معنی ہے”بیری کادرخت۔”یہ نام رکھے جاسکتے ہیں۔
یادرہے!بہتریہ ہےکہ بچی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات، بیٹیوں، نانیوں، دادیوں، صحابیات رضی اللہ عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے، مثلاًعائشہ،خدیجہ، وغیرہ کہ اس کی وجہ سے ان بزرگ خواتین کی برکتیں بھی شامل حال ہو ں گی۔
نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کیجئے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
ابو القاسم کنیت رکھنا کیسا ؟