بالغ کسے کہتے ہیں؟
بالغ کے معنی:پہنچنا،سیانا،اورجوان مردکے ہیں کمافی فیروزاللغات۔
ردالمحتارمیں ہے:
’’والبلوغ لغۃ:الوصول، واصطلاحاً:انتھاء حدالصغر‘‘
یعنی لغوی اعتبارسے بلوغ پہنچنے کوکہتے ہیں اوراصطلاحی اعتبارسے صغریعنی چھوٹے پن کی انتہاکوکہتے۔‘‘ ( ردالمحتار، ج9، ص225)
شرعی نقطۂ نگاہ سے لڑکے(مرد)کی بلوغت کی کم ازکم عمر12سال اورلڑکی(عورت)کی بلوغت کی کم ازکم عمر9سال ہے اورپھرنویابارہ سال سے 15سال کے درمیان جب بھی بلوغت کی علامات پائی جائیں توانہیں بالغ کہاجائے گااورپندرہ سال کے بعدبھی کسی کواگر کوئی علامت ظاہرنہ ہوتب بھی اسے بالغ یابالغہ ہی تصورکیاجائے گا،اوراگریہ دونوں اپنے بالغ ہونے کااقرارکریں اوران کاظاہری حال اس کی تکذیب نہ کرتاہواتوانہیں بالغ ہی قراردیاجائے گا۔
بلوغت کی علامتیں
بلوغت کی چندعلامتیں ہیں:
(۱)انہیں سوتے،خواہ جاگتے میں احتلام وانزال ہوجائے۔
(۲)عورت کوحیض آجائے یایہ حاملہ ہوجائے۔
(۳)مردجماع سے کسی عورت کوحاملہ کردے۔
درمختارمیں ہے:
’’بلوغ الغلام بالاحتلام والاحبال والانزال والجاریۃ بالاحتلام والحیض والحبل فان لم یوجد فیھما فحتی یتم لکل منھما خمس عشر سنۃ بہ یفتی وادنی مدتہ لہ اثنتا عشر سنۃ ولھا تسع سنین‘‘
یعنی لڑکے کابالغ ہونااحتلام ہونے،کسی عورت کوحاملہ کرنے یاانزال کے ذریعے ظاہرہوتاہے اورلڑکی کابالغ ہونااحتلام،حیض اورحاملہ ہونے سے ظاہرہ لڑکے اورلڑکیوں میں کوئی علامت نہیں پائی گئی یہاں تک کہ وہ پندرہ سال کے ہوگئے تووہ بالغ ہیں اوراسی پرفتوی دیاجاتاہے۔لڑکے میں بالغ ہونے کی ادنیٰ مدّت بارہ سال ہے جبکہ لڑکی کی نوسال ہے۔‘‘
( درمختار ،ج9، ص225،226 )
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’لڑکابارہ(12)سال،اورلڑکی نوبرس سے کم عمرتک ہرگزبالغ وبالغہ نہ ہوں گے،اورلڑکالڑکی دونوں پندرہ برس کامل کی عمرمیں ضرورشرعاًبالغ وبالغہ ہیں،اگرچہ آثاربلوغ کچھ ظاہرنہ ہوں،ان عمروں کے اندراگرآثارپائے جائیں،یعنی خواہ لڑکے ،خواہ لڑکی سوتے خواہ جاگتے میں انزال ہو،یالڑکی کوحیض آئے،یاجماع سے لڑکاحاملہ کردے یالڑکی کوحمل رہ جائے،تویقیناً بالغ وبالغہ ہیں،اوراگرآثارنہ ہوں،مگروہ خودکہیں کہ ہم بالغ وبالغہ ہیں،اورظاہرحال ان کے قول کی تکذیب نہ کرتاہو،توبھی بالغ وبالغہ سمجھے جائیں گے اورتمام احکامِ بلوغ نفاذ پائیں گے‘‘۔ (فتاوی رضویہ ،ج19،ص630 )
سوال:مردکے داڑھی مونچھ کانکل آنااورعورت کے پستان میں اُبھارکاپیداہونا بلوٖغت کے آثارکے سلسلے میں معتبرہے یانہیں؟
جواب:مردکے داڑھی مونچھ کانکل آنااورعورت کے پستان میں اُبھارکاپیداہونابلوغت کے آثارکے سلسلے میں معتبرنہیں۔
ردالمحتارمیں ہے:
’’لااعتبارلنبات العانۃ ولااللحی،وامانھودالثدی ففی الحموی انہ لایحکم بہ فی ظاھرروایۃ،وکذااثقل الصوت کمافی شرح النظم الھاملی،ابوالسعود،وکذاشعرالساق والابط والشارب‘‘
ترجمہ:زیرناف بالوں اورداڑھی کااعتبارنہیں ہے،اورلڑکی کے پستانوں کاابھرناتوحموی میں کہاظاہرروایت میں بلوغ کاحکم نہ ہوگا،اوریوں ہی آوازبھاری ہونا بھی معتبرنہیں،جیساکہ ہاملی کی نظم کی شرح میں ہے،ابوالسعوداوریونہی پنڈلی،بغل اورمونچھوں کے بال بھی معتبر نہیں۔
(ردالمحتار،ج9، ص226)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’داڑھی مونچھ نکلنایالڑکی کے پستان میں ابھارپیداہوناکچھ معتبرنہیں‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج19،ص630)