سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حالتِ نماز میں ہاتھ یاپاؤں کی انگلیاں چٹخانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حالت ِ نماز میں انگلیاں چٹخانا مکروہِ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے خواہ ہاتھ کی انگلیاں چٹخائی جائیں یا پاؤں کی۔
فتاوی ھندیہ میں ہے:”یکرہ ان یشبک اصابعہ وان یفرقع کذا فی فتاوی قاضی خان والفرقعۃ ان یغمزھا او یمدھا حتی تصوت کذا فی النھایۃ“یعنی تشبیکِ اصابع( ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرنا) اور انگلیاں چٹخانا مکروہ ہے ایسا ہی فتاوی قاضی خان میں ہے اور انگلیاں چٹخانا یہ ہے کہ ان کو دبائے یا کھینچے یہاں تک کہ آواز نکل آئے ایسا ہی نہایہ میں ہے۔(فتاوی ھندیہ، جلد1،صفحہ 117، مطبوعہ:بیروت)
علامہ شیخ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی رحمۃ اللہ علیہ مکروہاتِ نماز بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”والرابع والعشرون:فرقعۃ الاصابع ای غمزھا ومدھا من الید او الرجل لتصوت“یعنی چوبیسواں مکروہ: انگلیاں چٹخانا ہے یعنی ہاتھ یا پاؤں کی انگلیاں دبانا یا کھینچنا تاکہ وہ آواز کریں۔(الجوھر الکلی شرح عمدۃ المصلی، صفحہ 223۔224،مطبوعہ:بیروت)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”(10)انگلیاں چٹکانا (11)انگلیوں کی قینچی باندھنا یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا مکروہ تحریمی ہے“ (بھارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 625، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فوائدِ رضویہ میں ہے:”نماز میں انگلی چٹکانا گناہ و ناجائز ہے ، یوں ہی اگر نماز کے انتظار میں بیٹھا ہے یا نماز کے لئے جارہا ہے۔“(فوائد رضویہ من فتاوی رضویہ، جلد1،صفحہ 1021، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم