سوال: اگرمسبوق امام کے سجدہ سہو سے پہلے، آخری سلام سمجھ کر اپنی چھوٹی ہوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو گیا پھر پتا چلا کہ امام نے تو نماز ختم کرنے کے لیے سلام نہیں پھیرا، بلکہ سجدہ سہو کرنے کے لیے سلام پھیرا ہے، تو اب مقتدی اپنی چھوٹی ہوئی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہوگا ۔ وہ کیا کرے۔ براہِ کرم جواب ارشاد فرمایئے ۔
جواب: صورتِ مسئولہ میں مسبوق کو حکم یہ ہے کہ فوراً واپس آئے سجدہ سہو میں شریک ہو اور اگر واپس نہیں لوٹا، بلکہ نماز جاری رکھی اور بقیہ رکعت کا سجدہ بھی کر لیا تو آخر میں دو سجدے بطورِ سہو کرے۔
بہارِشریعت میں ہے: اپنی فوت شدہ پڑھنے کے ليے کھڑا ہوگیا اور امام کو سجدۂ سہو کرنا ہے، اگرچہ اس کی اقتدا کے پہلے ترک وا جب ہوا ہو تو اُسے حکم ہے کہ لوٹ آئے، اگر اپنی رکعت کا سجدہ نہ کر چکا ہو اور نہ لوٹا تو آخر میں یہ دو سجدۂ سہو کرے۔(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 590، مطبوعہ :مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم