سوال:جس پرقربانی واجب تھی اگروہ کسی وجہ سے نہ کرسکااورایامِ قربانی گزرگئے تواب اس کے لئے شریعت کی طرف سے کیاحکم ہے؟
جواب:قربانی کے ایام گزرگئے اورجس پرقربانی واجب تھی اس نے نہیں کی تو اس کی قربانی فوت ہوگئی اوراب نہیں ہوسکتی اوراسکی جگہ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگراس نے قربانی کاجانورلے رکھاتھاتواسے صدقہ کردے اوراگرنہیں خریداتھاتوبکری کی قیمت صدقہ کردے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’ولو لم یضح حتٰی مضت ایام النحر فقد فاتہ الذبح فان کان اوجب علیٰ نفسہ شاۃ بعینھا بان قال للہ علی ان اضحی بھٰذہ الشاۃ سواء کان الموجب فقیرا او غنیا اوکان المضحی فقیرا وقد اشترٰی شاۃ بنیۃ الاضحیۃ ولم یفعل حتٰی مضت ایام النحرتصدق بھا حیۃ وان کان من لم یضح غنیا ولم یوجب علیٰ نفسہ شاۃ بعینھا تصدق بقیمۃ الشاۃ اشترٰی او لم یشتر‘‘
اوراگرقربانی نہیں کی کہ ایام نحر(قربانی کے دن )گزرگئے۔توتحقیق اس نے قربانی کوفوت کردیا۔پس اگراس نے اپنے لیے کسی معین بکری کولازم کیاتھااس طورپرکہ اس نے کہاکہ میں اس بکری کواللہ عزوجل کے لیے ذبح کروں گا۔برابرہے کہ قربانی کوواجب کرنے والافقیرہویاغنی۔اوراگرقربانی کرنے والا فقیرہواوراس نے اپنے لیے ایک بکری قربانی کی نیت سے خریدی مگراس کوذبح نہ کیایہاں تک کہ ایام نحرگزرگئے۔تواسے چاہیے کہ اس زندہ بکری کوہی صدقہ کردے۔اوراگرجس نے قربانی نہ کی وہ غنی ہواوراس نے قربانی کے لیے کسی معین بکری کولازم بھی نہ کیاہوتواسے چاہیے کہ ایک بکری کی قیمت صدقہ کردے اگرچہ اس نے قربانی کے لئے بکری خریدی ہویانہ خریدی ہو۔
(عالمگیری ، ج5، ص296)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)