سوال: جانور کو کس چیز سے ذبح کرناچاہیے؟
جواب: ہر وہ چیز جو جانور کی ان رگوں کوکاٹ دے جن کاذَبیحہ کے حلال ہونے کے لئے کاٹاجاناضروری ہے اورخون بہادے ،اس سے ذَبح کرناجائزہے ۔
بہارِ شریعت میں ہے:
’’ ذبح ہراس چیزسے کرسکتے ہیں جورگیں کاٹ دے اورخون بہادے یہ ضروری نہیں کہ چھری ہی سے ذبح کریں بلکہ کھپچی اوردھاردارپتھرسے بھی ذبح ہوسکتاہے صرف ناخن اوردانت سے ذبح نہیں کرسکتے جب کہ یہ اپنی جگہ پر قائم ہوں اوراگرناخن کاٹ کرجداکرلیاہویادانت علیحدہ ہوگیاہوتواس سے اگرچہ ذبح ہوجائے گامگرپھربھی اس کی ممانعت ہے کہ جانورکواس سے اذیت ہوگی۔ اسی طرح کندچھری سے بھی ذبح کرنامکروہ ہے‘‘۔
(بہار شریعت ج3 ،حصہ15،ص314)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)
سوال :قربانی کاجانورکس سے ذبح کرواناچاہیے؟
جواب:بہتریہ ہے کہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے ذبح کی جائے جبکہ اچھی طرح ذبح کرناجانتاہواوراگراچھی طرح نہ جانتاہوتودوسرے کوذبح کرنے کاحکم دے مگر اس صورت میں بہتریہ ہے کہ قربانی کے وقت وہاں موجود ہو۔
دوسری بات یہ کہ جس سے ذبح کروائے وہ صحیح العقیدہ سنی مسلمان ہو۔اوربد مذہب سے ذبح بالکل نہ کروائیں کہ بعض صورتوں میں توان کے ذبح کئے ہوئے جانورکی قربانی ہی نہیں ہوگی بلکہ اس جانورکاکھانابھی حلال نہ ہوگا۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’أن یکون الذابح مسلما ‘‘
ترجمہ:ذبح کرنے والا مسلمان ہو
(عالمگیری ،ج5، ص285)
اسی عالمگیری میں ہے:
’’والافضل ان یذبح اضحیتہ بیدہ ان کان یحسن الذبح لان الاولیٰ فی القربات ان یتولیٰ بنفسہ وان کان لا یحسنہ فالافضل ان یستعین بغیرہ ولکن ینبغی ان یشھدھابنفسہ‘‘
اورافضل یہ ہے کہ اپنی قربانی کوخودذبح کرے اگرخوداچھی طرح ذبح کرنا جانتاہو،کیونکہ قربات(یعنی نیکی کے کاموں)میں افضل یہ ہے کہ خودکیے جائیں۔اوراگراچھی طرح ذبح کرنانہ جانتاہوتوافضل یہ ہے کہ اپنے علاوہ کسی غیر کی مددلے لے ۔لیکن مناسب یہ ہے کہ خودبھی وہاں موجودرہے ۔‘‘
( عالمگیری ،ج5، ص300)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)