کسی نے قربانی کی وصیت کی مگروضاحت نہ کی کہ کونسے اورکتنی قیمت والے جانورکی قربانی کرنی ہے تواس کی طرف سے کس جانورکی قربانی کی جائے؟

سوال:کسی نے قربانی کی وصیت کی مگروضاحت نہ کی کہ کونسے اورکتنی قیمت والے جانورکی قربانی کرنی ہے تواس کی طرف سے کس جانورکی قربانی کی جائے؟

جواب :کسی شخص نے یہ وصیت کی کہ اس کی طرف سے قربانی کردی جائے اور یہ نہیں بتایاکہ گائے یابکری کس جانورکی قربانی کی جائے اورنہ قیمت بیان کی کہ اتنے کاجانورخریدکرقربانی کی جائے یہ وصیت جائزہے اوربکری قربان کردینے سے وصیت پوری ہوگئی اوراگرکسی کووکیل کیاکہ میری طرف سے قربانی کردینا اورگائے یابکری کاتعین نہ کیااورقیمت بھی بیان نہیں کی تویہ توکیل صحیح نہیں۔

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’ولوأوصی بأن یضحی عنہ ولم یسم شا ۃ ولابقرۃ ولاغیرذلک ولم یبین الثمن أیضاً جازوتقع علی الشاۃ بخلاف مااذاوکل رجلابأن یضحی عنہ ولم یسم شیأً ولاثمنافانہ لایجوزکذافی البدائع‘‘

        اورکسی شخص نے وصیت کی کہ ا سکی طرف سے قربانی کردی جائے مگریہ نہیں بتایاکہ بکری یاگائے یاان کے علاوہ کوئی جانورکرے اورنہ ہی قیمت بیان کی تویہ وصیت جائزہے اوریہ وصیت بکری قربان کرنے سے پوری ہوجائے گی بخلاف اس مسئلے کے کہ جب کسی نے دوسرے کووکیل بنایاکہ میری طرف سے قربانی کردینااورکسی جانورکاتعین نہ کیااورنہ ہی اس کی قیمت بیان کی تویہ وکالت جائزنہیں ایسے ہی بدائع میں ہے۔

(عالمگیری،ج5،ص297)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے