سوال: ایسے کون سے گناہ ہیں ، جن کے سبب ایمان سلب ہونے کا اندیشہ ہے ؟
جواب: ایمان کی حفاظت کیلئے ہر گناہ سے بچنا ضروری ہے ، کوئی بھی گناہ معاذ اللہ برے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے ، کیونکہ علمائے کرام نے گناہوں کو کفر کا قاصد قرار دیا ہے کہ معاذ اللہ گناہ کرتے کرتے دل اس قدر سخت اور اندھا ہوجاتا ہے ، کہ بندہ خیر و بھلائی اور رحمت سے محروم ہوکر بدبختی میں مبتلا ہوجاتا ہے ، اور بالآخر ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، بعض گناہوں کو بطور خاص بھی بزرگوں نے برے خاتمے کا سبب قرار دیا ہے ،مثلا :نماز میں سستی ، شراب پینا ، والدین کی نافرمانی ، اور مسلمانوں کو تکلیف دینا وغیرہ ۔
اللہ رب العزت ہمیں برے خاتمے سے محفوظ فرمائے ۔ آمین
چنانچہ شرح الصدور میں ہے :” قال بعض العلماء الاسباب المقتضیۃ لسوء الخاتمۃ والعیاذ با للہ تعالی أربعۃ :التھاون بالصلاۃ ، وشرب الخمر ، وعقوق الوالدین ، واذی المسلمین ۔“ یعنی :بعض علماء نے فرمایا کہ معاذ اللہ برے خا تمے کے چار اسباب ہیں : نماز میں سستی ، شراب پینا ، والدین کی نافرمانی ، اور مسلمانوں کو تکلیف دینا ۔“ (شرح الصدور ، صفحہ 27، مطبوعہ دار المدنی ، القاھرہ )
گناہ، کفر کے قاصد ہیں ، اس کے متعلق علامہ ابن حجر مکی رحمہ اللہ اپنی کتاب "الزواجر عن اقتراف الکبائر "میں تحریر فرماتے ہیں :” و یؤیدہ قول السلف :المعاصی یرید الکفر ای رسولہ باعتبار انھا اذا اورثت القلب ھذا السواد وعمتہ لم یقبل خیرا قط ، فحینئذ یرتکب مااراد ویفعل مااحب ویتخذ الشیطان ولیا من دون اللہ ویضلہ ویغویہ ویعدہ ویمنیہ ولا یرضی منہ بدون الکفر ۔“ یعنی :ہمارے دعوے کی تائید میں اسلاف کا یہ قول ہے کہ : گناہ کفر کے قاصد ہیں ، اس لحاظ سے کہ جب دل پر گناہوں کی سیاہی چڑھتی ہے اور مکمل طور پہ دل کو گھیر لیتی ہے ، تو اب دل کبھی خیر کو قبول نہیں کرتا ، پھر اس کے بعد یہ شخص جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے ، اور جو پسند کرتا ہے ، اسی پر عمل کرتا ہے ، اور اللہ پاک کے مقابل شیطان کو دوست بنالیتا ہے ، اور شیطان اسے گمراہ کردیتا ہے ، بھٹکا دیتا ہے ، جھوٹی امیدیں دلاتا ہے ،یہاں تک کہ اس شخص کی طرف سے کفر سے کم کسی برائی پر راضی نہیں ہوتا ۔“ (الزواجر عن اقتراف الکبائر ، جلد1، صفحہ 10، مطبوعہ مصر القاھرہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم