دماغی طور پر بیمار شخص کے روزے کا حکم

سوال:میراایک سوال ہے کہ میرے والدصاحب جو کہ الحمدللہ نماز کے پابندبھی ہیں لیکن انکادماغی تواذن کچھ ٹھیک نہیں رہتاہے جسکی پچھلے تقریباّ 20 سال سے دوا چل رھی ھےاگردواچھوڑدیں تو پھر سے دماغ خراب ہو جائے ابھی پہلے کے مقابل بہتر ھے لیکن نیند کی دوا کے بغیرسونادشوارھے اب ایسی صورت میں 20 سال سے رمضان کے روزے نہیں رکھ پارھے ھیں اب آپ رہنمائی فرمائیں کہ انکے لئے شریعت کی روشنی میں کیاحکم بنتاھے؟۔۔سگ عطار۔۔عبدالرحیم عطاری کولکاتا ھند۔۔۔

جواب:صورت مسئولہ میں اگرواقعتاًروزہ رکھنے سے مرض بڑھ جانے یادیرمیں اچھاہونے یاشدیدمشقت ودشواری میں مبتلاہونے کاظن غالب ہو،محض وہم نہ ہو،تواس صورت میں انہیں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے،البتہ  اگر دوا کو  صرف سحری و افظار کے وقت استعمال کرنے سے کام چل سکتا ہے یعنی  واقعتاًمرض بڑھ جانے یادیرمیں اچھاہونے یاشدیدمشقت ودشواری میں مبتلاہونے کا ندیشہ نہیں،یا ایک روزہ چھوڑ کر ایک رکھ سکتے  ہیں ،یا دو روزے چھوڑ کر ایک ،اسی طرح کچھ دنوں کا وقفہ کر کے روزہ  رکھ سکتے ہیں  تومسلسل روزے چھوڑنے کی اجازت نہ ہوگی اورصحت یاب ہونے کے بعدیاسردموسم میں ان روزوں کی قضابھی کرناہوگی،اس صورت میں فدیہ دینے کی اجازت نہیں ،کیونکہ ایسامریض جوبعدمیں صحت یاب ہوسکتاہے،تواسے فدیہ دینے کی اجازت نہیں کہ روزے کافدیہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ ہی سردی میں نہ لگاتارنہ متفرق اورجس عذرکے سبب طاقت نہ ہواس عذرکے جانے کی امید نہ ہو ۔

شوال کے 6روزے اکٹھے رکھنا ضروری ہے یا وقفے وقفے سے بھی رکھے جاسکتے ہیں ؟

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے