کیامقروض پربھی قربانی واجب ہوتی ہے؟

سوال:کیامقروض(جس کے ذمے لوگوں کاقرض ہو)پربھی قربانی واجب ہوتی ہے؟
جواب:اگرقرض کی رقم منہاکرنے کے بعداس مقروض کے پاس اتنامال بچتاہو جونصاب(یعنی ساڑھے باون تولے چاندی یاحاجت اصلیہ کے علاوہ اتنی قیمت کے مساوی سامان)کوپہنچ جائے توقربانی واجب ہوگی ورنہ نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
’’الغنی،وھوأن یکون فی ملکہ مائتادرھم أوعشرون دیناراأوشیء تبلغ قیمتہ ذلک۔ولوعلیہ دین بحیث لوصرف الیہ بعض نصابہ ینقص نصابہ لاتجب لأن الدین یمنع وجوب الزکاۃ فلأن یمنع وجوب الأضحیۃ أولی‘‘
یعنی غنی وہ شخص ہوتاہے جس کی ملکیت میں دوسودرھم(ساڑھے باون تولے چاندی)یابیس دینار(ساڑھے سات تولے سونا)ہویااس کے پاس کوئی ایسی چیزہوجس کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کے مساوی ہوتواس پرقربانی واجب ہے۔اوراگراس پراتناقرض ہے کہ نصاب کاکچھ حصہ اگرقرض میں دیا جائے تونصاب باقی نہیں رہتاتوقربانی واجب نہیں ہوگی کیونکہ جب قرض کی وجہ سے زکاۃ واجب نہیں ہوتی توقربانی بدرجہ اولی واجب نہیں ہوگی۔‘‘
(بدائع الصنائع،ج 4،ص196)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’ولوکان علیہ دین بحیث لوصرف فیہ نقص نصابہ لاتجب‘‘
اوراگراس پراتنا دین(قرض)ہوکہ اگرمال اس میں صرف کیاجائے تونصاب کم ہوجائیگاتواس پر قربانی واجب نہیں۔‘‘
(فتاوی عالمگیری ج5،ص292)
بہارِشریعت میں ہے:
’’کسی شخص پردین(قرض)ہواوراس کے اموال سے دین کی مقدارمجراکی جائے تونصاب نہیں باقی رہتاتواس پرقربانی واجب نہیں ۔‘‘
(بہار شریعت ،ج3،حصہ 15،ص 333)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے