چہرہ قبلے سے کتنا پھرا ہوا ہوتو نماز ہوجاتی ہے

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازی کا چہرہ قبلہ سے کتنا پھرا ہوا ہو تو نماز ہو جائے گی یعنی کتنے ڈگری کے اند ر نماز ہو جاتی ہے نیز قضائے حاجت  میں قبلہ سے کتنا مڑکر بیٹھنا چاہیے ؟اسی طرح پاؤں پھلانے میں بھی اتنے درجے سے باہر رکھنے ہوں گے یا کچھ اور حکم ہے ؟

 
 

جواب:  جو شخص  عین کعبہ کی سمت خاص تحقیق کر کے عین کعبہ کی طرف رخ کر سکتا  ہومثلا وہ مکہ میں ایسے مقام پر ہے جہاں سے کعبہ کو دیکھ سکتا ہے  تو اس پر فرض ہے کہ نماز میں  عین کعبہ کی طرف رخ کرےاور جسے یہ تحقیق نا ممکن ہواگرچہ خاص مکۂ معظمہ میں ہو،اس کے ليے جہت کعبہ کو  رخ کرناکافی ہے۔ اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ نے اپنی تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ جہت قبلہ ،عین قبلہ سے 45ڈگری دائیں طرف اور45ڈگری بائیں طرف تک ہے۔لہذا اگر کسی نے 45ڈگری کے اندر نماز پڑھی تو سمت ِقبلہ کی طرف نماز پڑھنا کہلائے گا۔اسی طرح پیشاب وپاخانہ کیلئے  بیٹھنے والے کو حکم ہے کہ جہت قبلہ ( دنوں جانب 45 ڈگری)سے ہٹ کر بیٹھے یوں ہی پاؤں پھیلانے والے  پر بھی اتنے ڈگر ی کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ۔

    قبلہ 45ڈگری دائیں طرف اور 45ڈگری بائیں طرف ہونے کی مختصر وضاحت یہ ہے کہ ایک دائرہ میں 360ڈگری ہوتی ہیں اور سمتیں چار ہیں ،360ڈگری کو 4پر تقسیم کرنے سے 90حاصل ہوگا،لہذا ایک سمت 90ڈگری پر مشتمل ہوئی۔تو قبلہ جس طرف ہوگا،اس کے دائیں طرف 45درجے تک سمت کہلائے گی ،اوراسی طرح قبلہ کی بائیں طرف بھی 45درجے تک سمت کہلائے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے