سوال: اس بات کی وضاحت کر دیں کہ لکھا ہے کہ’’ قعدهٔ اُولیٰ واجِب ہے اگر چہِ نَمازِ نفل ہو ( نفل میں چار یا اس سے زیادہ رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا چاہیں تب ہر دو دو رکعت کے بعد قعدہ کرنا فرض ہے اور ہر قعدہ ”قعدۂ اَخیرہ”ہے اگرقَعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑی ہوگئیں تو جب تک اس رَکعَت کا سجدہ نہ کرلے لوٹ آئیں اور سجدۂ سَہو کریں۔اگرنفل کی تیسری رَکعت کا سجدہ کر لیا تو چار پوری کرکے سَجدۂ سَہو کرے ، سجدۂ سہواس لئے واجِب ہوا کہ اگر چِہ نَفل میں ہر دو رَکعَت کے بعد قعدہ فرض ہے مگر ”تیسر ی یا پانچویں( علیٰ ھذا القیاس یعنی اس پر قیاس کرتے ہوئے) رَکعت کا سجدہ کرنے کے بعد قعدۂ اولیٰ فرض کے بجائے واجِب ہوگیا ۔ ‘‘اس کی سمجھ نہیں آرہی کہ پہلے لکھا ہے کہ واجب ہے پھر لکھا ہے کہ فرض ہے ؟
جواب:قعدہ اولیٰ بحیثیت قعدہ اولیٰ واجب ہے اورقعدہ اخیرہ فرض ہوتاہے اورجہاں تک نفل کی بات ہے نفل کی ہردورکعت میں قعدہ ،قعدہ اخیرہ ہی ہوتاہے جوکہ فرض ہے البتہ اگرچاررکعت نفل میں پہلی دورکعت کاقعدہ بھول جائیں اورتیسری رکعت کاسجدہ کرلیاجائے تواستحسانا نمازکوباطل ہونے سے بچانے کے لیے پہلاقعدہ اولیٰ قراردے دیاجائے گااورآخرمیں سجدہ سہوکرنے سے نمازہوجائےگی۔لہذاپہلی صورت کہ جس میں کہاکہ ’’ قعدهٔ اُولیٰ واجِب ہے اگر چہِ نَمازِ نفل ہو‘‘اس میں یہی صورت مرادہے۔