قربانی کے جانورکی کھال کے احکام
سوال:آجکل بعض لوگ قصاب سے جانورذبح کرنے کے بدلے بطورِمعاوضہ قربانی کاگوشت یاکھال دیناطے کرلیتے ہیں توکیاقربانی کاگوشت یاکھال بطورِ معاوضہ قصاب کودیناجائزہے؟
جواب:قربانی کاگوشت ہویاکھال قصاب کواجرت میں دیناجائزنہیں۔
سنن کبری میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کابیان ہے کہ:
’’امرنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ان اقوم علی بدنہ وان اقسم جلودھاوجلالھاوامرنی ان لااعطی الجازرمنھاشیئا وقال نحن نعطیہ من عندنا‘‘
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیاکہ میں آپ کے اونٹوں کی طرف جاؤں اوریہ کہ ان کی کھالوں اورجل کوتقسیم کروں اورآپ نے مجھے حکم دیاکہ ان کی کھال میں سے کچھ بھی قصاب کواجرت میں نہ دوں اورحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایاکہ ہم قصاب کی اجرت اپنے پاس سے دیتے تھے۔
(السنن الکبری للبیہقی،ج14،ص243)
بحرالرائق میں ہے:
’’ولا یعطی اجرۃ الجزار منھا شیئا ،لانہ فی معنی البیع‘‘
اورقربانی کے جانورمیں سے کوئی چیزذبح کرنے والے(قصائی)کوبطوراجرت نہیں دی جائے گی۔ کیونکہ یہ بیع کے معنٰی میں ہے۔
اسی طرح تبیین الحقائق اورہدایہ وغیرھاکتب میں ہے۔
’’ولایعطی اجرالجزارمن الاضحیۃ‘‘
اورقربانی میں سے کوئی چیزقصاب کواجرت میں نہیں دی جاسکتی۔
(الھدایہ،کتاب الاضحیۃ،ج04،ص451)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’قصاب کاقربانی میں کوئی حصہ نہیں،(بغیرکسی اجرت کے)دینے کااختیارہے،مگرقصاب کی اگریہ اجرت قرارپائی توحرام ہے‘‘۔
(فتاوی رضویہ،ج20،ص449)
یونہی بہارِشریعت میں ہے:
’’قربانی کاچمڑایاگوشت یااس میں کوئی چیزقصاب یاذبح کرنے والے کواجرت میں نہیں دے سکتاکہ اس کواجرت میں دینابھی بیچنے ہی کے معنی میں ہے‘‘۔
(بہارشریعت،ج03،حصہ15،ص346)
البتہ اگرکھال اس کے ہاتھ اس نیت سے بیچ دی کہ اس کی رقم میں صدقہ کردوں گاتوکوئی حرج نہیں۔
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)