تکبیر تشریق کا کیسا حکم ہے اور یہ کب تک پڑھی جائے گی

سوال:قربانی کے دنوں میں تکبیرِتشریق فرض نمازوں کے بعدکتنے دن تک کہی جاتی ہے اوراس کی شرعی حیثیت کیاہے؟

جواب:نویں ذوالحجہ کی فجرسے تیرہ ذوالحجہ کی عصرتک ہرنمازِفرض کی بعدجوجماعتِ مستحبہ سے اداکی گئی،ایک بارتکبیر بلندآوازسے کہناواجب ہے اور تین دفعہ کہنامستحب ہوتاہے۔

      

 

       بہارِشریعت میں ہے:

       ’’نویں ذی الحجہ کی فجرسے تیرہویں کی عصرتک ہرنمازفرض پنجگانہ کے بعد جوجماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ایک بارتکبیربلندآوازسے کہناواجب ہے اور تین بارافضل اسے تکبیر تشریق کہتے ہیں وہ یہ ہیں:

      ’’ اَللہُ اَکْبَرْ اَللہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرْ اَللہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ‘‘۔

(بہار شریعت ،ج1 ،حصہ4،ص785)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

سوال:تکبیر تشریق فرض نمازکے بعدکس وقت واجب ہے کیاسلام پھیرنے کے فوراًبعدیاپھرپوری نماز(بقیہ)پڑھ لینے کے بعدپڑھی جائے؟

جواب:ہرنمازکے فرض کے فوراًبعدتکبیرِ تشریق پڑھناواجب ہے۔

       تنویرالابصار میں ہے:

       ’’ویجب تکبیر التشریق عقب کل فرض‘‘

       یعنی تکبیرِ تشریق ہر فرض نماز کے بعد واجب ہے۔

       اس کی تشریح کرتے ہوئے علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں:

       (عینی بلا فصل یمنع البناء)فلو خرج من المسجد او تکلم عامداًاو ساھیا او احدث عامداً سقط عنہ التکبیر

       یعنی ہرفرضِ عین کے بعدبلاتوقف(تکبیرِتشریق واجب ہے)کہ کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جو نماز پر بنا کرنے کو مانع ہو۔پس اگر مسجد سے چلا گیا،بھولے سے یا جان بوجھ کر کلام کر لیا،قصداًوضو توڑلیاتو اس سے تکبیر ساقط ہو گئی۔

(در مختار مع ردالمختار، ج 3،ص63)

       بہارِشریعت میں ہے:

       ’’تکبیرتشریق سلام پھیرنے کے فوراً بعدواجب ہے یعنی جب تک کوئی ایسا فعل نہ کیاہوکہ اس نمازپربنانہ کرسکے،اگرمسجدسے باہر ہو گیایاقصداًوضو توڑ دیا یا کلام کیا اگرچہ سہواً تو تکبیر ساقط ہو گئی اوربلا قصد وضو ٹوٹ گیاتوکہہ لے‘‘۔

(بہار شریعت ،ج1 ،حصہ4،ص785)

  (قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

ایام تشریق سے کیامراد ہے اوریہ کب سے کب تک ہیں؟  

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے