سوال: رکوع کرنے کاطریقہ کیاہے ؟
جواب: رکوع کا کم سے کم درجہ یہ ہے کہ اتناجھکناکہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنوں تک پہنچ جائیں اور پورا رکوع یہ ہے کہ پیٹھ سیدھی ہو جائے ، اور رکوع کا سنت طریقہ یہ ہے کہ (کوئی مجبوری نہ ہو، تو ) ٹانگیں سیدھی ہوں ،پیٹھ سیدھی بچھ جائے اوررکوع میں نہ سرجھکایاجائے اورنہ اونچاہوبلکہ سر پیٹھ کی سیدھ میں رہے ۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ رکوع میں پیٹھ ایسی بچھی رہے کہ اگر اس پر پانی کا پیالہ رکھ دیا جائے ، تو پیالہ ٹھہر جائے اور پانی نہ گرے ۔ اور رکوع وغیرہ ارکانِ نماز میں ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرے رہنا واجب ہے ۔
چنانچہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارشریعت میں رکوع کی سنتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”حالتِ رکوع میں ٹانگیں سیدھی ہونا ، اکثر لوگ کمان کی طرح ٹیڑھی کر لیتے ہیں ، یہ مکروہ ہے ۔۔۔۔ رکوع میں پیٹھ خوب بچھی رکھے ، یہاں تک کہ اگر پانی کا پیالہ اس کی پیٹھ پر رکھ دیا جائے ، تو ٹھہر جائے ۔ رکوع میں نہ سر جھکائے ، نہ اونچا ہو بلکہ پیٹھ کے برابر ہو ۔ “(بہارِ شریعت ، ج1 ، حصہ3 ، ص525۔526 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
بہار شریعت میں نماز کے واجبات میں ہے” تعدیل ارکان یعنی رکوع و سجود و قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اﷲ کہنے کی قدر ٹھہرنا ۔ "(بہار شریعت،ج 1،حصہ 3،ص 518،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم