یکم محرم الحرام کا وظیفہ
شَیْخِ طَرِیْقَت،اَمِیْرِ اَھْلِسُنَّت بانئ دعوتِ اسلامیدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فیضان سنت صفحہ 136پر نقل فرماتے ہیں :جو کوئی یکم مُحَرَّمُ الْحَرَام کو بِسْمِ اللہ شریف130بار لکھ کر (یا لکھوا کر) اپنے پاس رکھے(یا پلاسٹک کوٹنگ کرواکر کپڑے،ریگزین یاچمڑے میں سلوا کرپہن لے) اِنْ شَآءَ اللہ عمر بھر اس کو یا اس کے گھر میں کسی کو کوئی بُرائی نہ پہنچے۔
(شمس المعارف مترجم،ص۷۳)
بسم اللہ شریف لکھنے میں احتیاط
بسم اللہ شریف لکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اَنْمِٹ سیاہی مَثَلاً بال پوائنٹ سے لکھئے اور بِسْمِ اللہ شریف کے ہ اور تینوں ”م” کے دائرے کُھلے رکھئے، تعویذ لکھنے کا اُصول یہ ہے کہ آیَت یا عبارت لکھنے میں ہر دائرے والے حَرْف کا دائرہ کُھلا ہو یعنی اِس طرح مَثَلًا ط،ظ ، ہ، ھ،ص، ض، و،م،ف،ق وغیرہ۔ اِعراب لگانا ضَروری نہیں۔
بسم اللہ لکھنےکی فضیلت
فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے:جس نے اللہ پاک کی تَعظِیم کیلئے عُمدہ شَکْل میں بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کو تحریرکیا اﷲ پاک اُسے بَخْش دے گا۔
(تفسیر در منثور ،۱ /۲۷)
بِسْم اللہ كی”ب”كی جامِعِیَّت
تمام آسمانی کتابوں اور جُملہ صَحائِف کامَتَن اورمَضامین قراٰنِ مجیدمیں اورسارے قراٰنِ مجیدکامضمون سورہ فاتِحہ میں اورسورہ فاتِحہ کا سارا مضمون بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم میں اور بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کاسارامضمون اس کے حَرْف”ب”میں موجود ہے ، اور اسکے معنیٰ یہ ہیں کہ بِیْ کانَ مَاکانَ وَبِیْ یَکُوْنُ مَایَکُوْنُ۔ (یعنی جوکچھ بھی ہے مجھ(یعنی اﷲعَزَّوَجَلَّ)ہی سے ہے اورجوکچھ ہوگامجھ(یعنی ﷲ عَزَّوَجَلَّ)ہی سے ہوگا۔ )
(المجالس السنية،ص۳)
اُنّیس حُرُوف کی حکمتیں
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے19 حُرُوف ہیں اوردوزخ پرعذاب دینے والے فِرِشتے بھی اُنیّس۔پس امّیدہے کہ اس کے ایک ایک حَرْف کی بَرَکت سے ایک ایک فِرِشتے کاعذاب دورہوجائے۔دوسری خوبی یہ بھی ہے کہ دن رات میں24 گھنٹے ہیں جن میں سے پانچ گھنٹے پانچ نمازوں نے گھیرلئے اور19 گھنٹوں کیلئے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے اُنیس حُروف عطافرمائے گئے ۔ پس جو بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کاوِرْدکرتارہے،اِنْ شَآءَ اللہ اس کاہرگھنٹہ عبادت میں شمارہوگااورہرگھنٹے کے گناہ مُعاف ہوں گے۔
(تفسیر کبیر،۱ /۱۵۶)
بسم اللہ شریف کے چند فضائل
(۱)…فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:جو بھی اہم کام بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے ساتھ شُروع نہیں کیا جاتا وہ اَدھورارَہ جاتاہے۔
( فیضان بسماللہ ،ص۱ و تفسیر در منثور،۱/ ۲۶)
(۲)…حضرتِ سیِّدُناصَفوان بن سُلَیم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتے ہیں : انسان کے سامان اور لباس کو جنّات استِعمال کرتے ہیں۔لہذا تم میں سے جب کوئی شخص کپڑا (پہننے کے لئے ) اٹھائے یا (اُتار کر)رکھے تو بسم اللہ شریف پڑھ لیا کرے۔ اس کے لئے اللہ پاک کا نام مُہر ہے۔( بسم اللہ پڑھنے سے جِنّات ان کپڑوں کو استِعمال نہیں کریں گے۔)
(لقط المرجان فی احکام الجان لِلسُّیوطی ،ص ۹۸)
(۳)…فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: جو بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھے گا۔ اللہپاک ہرحَرْف کے بدلے اُس کے نامہ اَعمال میں چار ہزار نیکیاں درْج فر مائیگا، چار ہزارگناہ بخْش دیگا اور چار ہزار دَرَجات بُلند فرما ئیگا ۔
(فِردوسُ الأخبار،۴ /۲۶ رقم الحدیث ۵۵۷۳)
پانچ عادتیں سَعَادَت مندی کی علامت
حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ فرماتے ہیں: پانچ عادَتیں ایسی ہیں کہ کوئی انھیں اختیار کرلے تو دنیا و آخِرت میں سعادت مند ہو جائے ۔
(۱)وَقتاًفَوقتاً لَآ اِلٰہَ اِلَّاا للہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کہتا رہے۔
(۲)جب کسی مصیبت میں مبتَلا ء ہو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پرھے۔
(۳) جب بھی نعمت ملے تو شُکرانے میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن کہے۔
(۴)جب کسی (جائز)کام کا آغاز کرے تو بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھے ۔
(۵)جب گُناہ کر بیٹھے تو یوں کہے، اَسْتَغْفِرُ اللہَ الْعَظِیْمَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ۔
( زبدة المقامات ،ص ۱۹۲)
گھریلو جھگڑوں کاعلاج
مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں ، گھر میں داخِل ہوتے وقت بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر پہلے سیدھا قدم دروازہ میں داخِل کر نا چاہے پھر گھر والوں کو سلام کرتے ہوئے گھر کے اندر آئیں۔اگر گھر میں کوئی نہ ہو تو اَلسَّلامُ عَلَیْکَ اَیُّہاَ النَّبِیُّ وَ رحْمَۃُ اللہِ وَ بَرَکاتُہ ٗ کہیں۔ بعض بُزُرگوں کو دیکھا گیا ہے کہ دن کی ابتِداء میں گھر میں داخِل ہو تے وقت بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم اور قُلْ ھُوَ اللہ شریف پڑھ لیتے ہیں کہ اس سے گھر میں اِتِّفاق بھی رَہتا ہے (یعنی جھگڑا نہیں ہوتا )اور روزی میں بَرَکت بھی۔
(مِراٰۃالمناجِیح ج ۶ ص ۹)