سوال: ایک 21 سالہ امام جس کو قرآن شریف کے کچھ پارے یاد ہے اور وہ اقامت سے قبل مصلے پر ذمہ داران کی جانب سے اجازت سے امامت کے لئے بیٹھا ہوا ہے‘ اور اقامت شروع ہونے کے بعد جب وہ کھڑا ہوا تو اُس کو اچانک پیچھے کردیا جاتاہے یہ کہہ کر کہ دوسرے صاحب مکمل حافظ ہیں اُن کو امامت کا کا موقع دیا جائے؟
کیا ایسا کرنا شریعت میں درست ہے؟ امامت کے لئے مصلے پر کھڑے ہونے کے بعد کسی کو ہٹانا کیا اُسکی دِل آزاری کرنا نہیں ہے؟
جواب: امام ہونے کے لئے قرآن پاک کا مکمل حافظ ہونا تو ضروری نہیں اور ایسا شخص جو امامت کا اہل ہو اورلوگوں کی طرف سے مقررہواسے بلاوجہ شرعی مصلہ پر کھڑے ہونے کے بعد اسے پیچھے کردینا یہ امام کی کی توہین اور دل آزاری کرنا کرنا ہے جو کہ سخت نا جائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔