جب کوئی اچھی نعت پڑھتا ہے تو اس پر رقم لوٹاتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟

سوال: جب کوئی اچھی نعت پڑھتا ہے تو اس پر رقم لوٹاتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟

جواب: اور وہ پیسے جو لٹائے جاتے ہیں اگر پہلے سے طے ہو کہ اتنے روپے لٹائیں گے تو یہ بھی اجارہ ہوگا جو کہ ناجائز ہے اس کے جواز کی صورت یہ ہے کہ نعت خوان نعت خوانی سے پہلے کہہ دیں کہ ہم پیسے وغیرہ کچھ نہیں لیں گے اسی طرح نعت پڑھوانے والے بھی کچھ نہ دینے کی صراحت کر دیں اب نعت خوانوں کی جو خدمت کی جائے گی جائز ہو گا کہ اجرت کی صراحتا نفی کے بعد دینا بطور صلہ و احسان قرار پائے

 

        دوسری صورت جواز کی یہ ہوسکتی ہے کہ محفل نعت کروانے والے نعت خوان حضرات سے وقت کا اجارہ کر لیں مثلاًکسی نعت خوان سے دو گھنٹے نعت پڑھوانی ہے تو دو گھنٹوں کے لیے اسے اجیر رکھ لیں اور اتنے وقت کا اجارہ مقرر کر دیں اب اس وقت میں ان سے نعت پڑھوا لیں تو اس صورت میں اجرت لینا اور دینا جائز ہے کہ یہ وقت کی اجرت ہوئی طاعت پر اجارہ نہ ہوا ۔

        ہاں پیسے لوٹانا پہلے سے طے نہ ہو ں نہ صراحتا نہ دلالۃ سننے والے اپنی مرضی خوشی سے  نعت خواں کو بطور نذارانہ دیں تو وہ لینے میں حرج نہیں جائز ہے یہ ان نعت خوانوں کے حق میں انعام ہے

        یہ بھی ضرور یاد رہے کہ دوران نعت اٹھ اٹھ کر نعت خواں پر پیسے نچھاور کرنا اس کے گرد ھجوم لگانا پسندیدہ امر نہیں سننے والوں کی توجہ اور یکسوئی میں بھی خلل پڑتا ہے لہذا اگر واقعی جائز طور پر کچھ دینا ہے تو احترام کے ساتھ پیش کردیا جائے ۔

(دعوت اسلامی)

حاملہ کو طلاق ہو جاتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے