جماہی روکنے کا طریقہ

سوال: بہار شریعت  میں لکھا ہے کہ ’’ جماہی آئے تو مونھ بند کيے رہنا اور نہ رُکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبائے اور اس سے بھی نہ رُکے تو قیام میں داہنے ہاتھ کی پُشت سے مونھ ڈھانک لے اور غیر قیام میں بائیں کی پُشت سے ‘‘اس میں  قیام کی حالت میں دائیں  ہاتھ کو استعمال کرنے کا کہا ہے اس کی کیا حکمت ہے؟

جواب:امام اہلسنت امام  احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمن  اس مسئلہ میں دائیں  ہاتھ کو استعمال کرنے کی علت و حکمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ’’ جماہی میں آواز نکلنا تو کہیں نہ چاہیے اگر چہ غیرِ مسجد میں تنہا ہو کہ وہ شیطان کاقہقہہ ہے۔ جماہی جب آئے حتی الامکان منہ بندر کھو، منہ کھولنے سے شیطان منہ میں تھوک دیتا ہے۔ یوں نہ رُکے تو اوپر کے دانتوں سے نِیچے کا ہونٹ دبا لو اوریوں بھی نہ رُکے تو حتی الامکان (منہ)کم کھولو اور اُلٹا ہاتھ اُلٹی طرف سے منہ پر رکھ لو یونہی نماز میں بھی مگر حالتِ قیام میں سیدھا ہاتھ اُلٹی طرف سے رکھو کہ اُلٹا ہاتھ رکھنے میں دونوں ہاتھ اپنی مسنون جگہ سے بدلیں گے اور سیدھا رکھنے میں صرف یہ ہی بضرورت بدلا، اُلٹا اپنی محلِ سُنّت پر ثابت رہا ۔(ملفوظات اعلحضرت،ص318.319،مکتبۃ المدینہ)

(دعوت اسلامی)

سالون کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟

About Ali Aqbat

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے