مالدار باپ کے بیٹے کوزکاۃ دینا

سوال: باپ صاحب نصاب ہے لیکن بیٹا صاحب نصاب نہیں ہے اور بالغ ہے ، تو کیا اس بیٹے کو زکوۃ دے سکتے ہیں ؟

جواب: باپ ہاشمی یا سید نہ ہو اور صاحبِ نصاب ہو اور اس کا بالغ بیٹا صاحب نصاب نہ ہو ، تو اس بالغ بیٹے کو زکوۃ دے سکتے ہیں ۔ بدائع الصنائع میں ہے” أما ولد الغني فإن كان صغيرا لم يجز الدفع إليه وإن كان فقيرا لا مال له؛ لأن الولد الصغير يعد غنيا بغنى أبيه وإن كان كبيرا فقيرا يجوز؛ لأنه لا يعد غنيا بمال أبيه فكان كا لأ جنبي “ترجمہ: غنی کی اولا دا گر نا بالغ ہوتو اس کوز کوٰۃ دینا جائز نہیں، اگر چہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہو کیونکہ نا بالغ اپنے باپ کے غنی ہونے کی وجہ سے غنی شمار ہوگا اور اگر بالغ اولا دفقیر شرعی ہوتو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں کیونکہ اس کو اپنے باپ کی مالداری کی وجہ سے غنی شمار نہیں کیا جا تا بلکہ یہ اجنبی کی طرح ہوتا ہے۔)بدائع الصنائع،کتاب الزکاۃ،فصل فی رکن الزکاۃ،ج 2،ص 47،دار الکتب العلمیۃ،بیروت(

   بہار شریعت میں ہے” غنی مرد کے نابالغ بچّے کو بھی نہیں دے سکتے اور غنی کی بالغ اولاد کو دے سکتے ہیں جب کہ فقیر ہوں۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 929،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

غیر سیدہ کااپنے سیدبچوں کوزکوۃ سے کھلانا

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے