مکروہ اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کی وجہ کیا ہے؟

سوال: مکروہ اوقات  میں نماز پڑھنے سے منع کی وجہ کیا ہے؟

جواب:  مکروہ اوقات  میں نماز پڑھنے سے ممانعت کی وجوہات ذکر کرتے ہوئے امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب احیاء العلوم میں ارشاد فرماتے ہیں :مکروہ اوقات میں نماز سے منع کرنے کی تین وجوہات ہیں :{1} سورج کی پوجا کرنے والوں کی مشابہت سے بچنا۔{2} شیاطین کے منتشر ہونے سے بچنا کیونکہ حضور نبی ٔ اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: ’’سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے ساتھ شیطان کے سینگ ہوتے ہیں ۔ جب طلوع ہوتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ مل جاتا ہے اور جب بلند ہوجاتا ہے تو سینگ اس سے الگ ہوجاتے ہیں ۔ جب ٹھہرتا(یعنی زوال کا وقت ہوتا) ہے پھر اس سے مل جاتے ہیں ، جب ڈھل جاتا ہے تو الگ ہو جاتے ہیں ،جب ڈوبنے کے قریب ہوتا ہے تو پھر اس سے مل جاتے ہیں اور جب ڈوب جاتا ہے تو الگ ہوجاتا ہے۔‘‘  اس وجہ سے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا اور اس خرابی پر تنبیہ کی گئی۔{3}راہِ آخرت کے مسافر تمام اوقات میں نماز پر ہمیشگی اختیار کرتے ہیں ۔ مسلسل ایک ہی طریقے پر عبادت کرنے سے اکتاہٹ پیدا ہوتی ہے۔ جب ایک گھڑی کے لئے بندے کو روکا جائے تو اس کی چستی میں اضافہ ہوتا اور عبادت میں رغبت پیدا ہوتی ہے۔ نیز انسان کو جس چیز سے منع کیا جائے وہ اس کا زیادہ حریص ہوتاہے۔ ان اوقات میں عبادت سے روکنا زیادہ طمع کا سبب بنتا ہے اور بندہ وقت ختم ہونے کا منتظر رہتاہے۔( احیاء العلوم ،ج1،ص633 ،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

(دعوت اسلامی)

حاملہ کو طلاق ہو جاتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے