سوال: ولی کی پہچان کاکیاطریقہ ہے؟
جواب:امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اسی طرح کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :وَلِیُّ اللّٰہ کی پہچان حقیقۃً بَہُت مُشکِل ہے۔مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمدیارخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں:حقیقت یہ ہے کہ وَلِیُّ اللّٰہ کی پہچان بَہُت مُشکِل ہے۔حضرتِ سَیِّدُنا ابویزید بِسْطامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں: اَولیاء ُاللہ رَحْمتِ الٰہی کی دُلْہَنْ ہیں جہاں تک سوائے اس کے مَحْرَم کے کسی کی رسائی نہیں۔ اسی لیے کہا گیا: وَلِی رَا وَلِی مِی شَناسَد یعنی ولی کی پہچان ولی ہی کر سکتا ہے۔ حضرتِ سَیِّدُناشیخ ابوالْعبّاس رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: خُداکی پہچان آسان ہے مگرولی کی پہچان مشکل کیونکہ ربّ عَزَّوَجَلَّ اپنی ذات و صفات میں مخلوق سے اعلیٰ وبالا ہے اورہرمخلوق اس پرگواہ مگرولی شکل وصورت،اَعمال وافعال میں بالکل ہماری طرح۔شریعت میں اِظہارہے اورطریقت میں اِخفاء (چھپانا)، مکان کی زینت دروازہ پر رکھی جاتی ہے اور موتی کوٹھڑی میں۔
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے محبوب ،دانائے غیوب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:کتنے ہی پریشان حال،پَراگندہ بالوں اور پھٹے پرانے کپڑوں والے ایسے ہیں کہ جن کی کوئی پرواہ نہیں کرتا لیکن اگر وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ پر کسی بات کی قسم کھا لیں تو وہ ضَرور اسے پورا فرما دے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یاد رکھیے ! ولی ہونے کے لیے تشہیر و اِشتہار ، نُمایاں جُبّہ و دستاراور عقید تمندوں کی لمبی قِطا رہونا ضَروری نہیں جس سے ان کی وِلایت کی معرفت اور شہرت ہو بلکہ عام بندوں میں بھی وَلِیُّ اللہ ہوتے ہیں لہٰذا ہمیں ہر نیک بندے کا ادب واحترام کرنا چاہیے کہ نہ جانے کون گدڑی کا لعل(یعنی چُھپاولی)ہو جیساکہ حضرتِ سَیِّدُنا ذُوالنُّون مِصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تین چیزوں کوتین چیزوں میں مَخْفی(یعنی پوشیدہ )رکھاہے:(۱)اپنی ناراضگی کواپنی نافرمانی میں(۲)اپنی رِضاکو اپنی اِطاعت میں اور (۳)اپنے اولیا کواپنے بندوں میں۔پس کسی بھی گناہ کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے کہ ہوسکتا ہے اسی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضگی پوشیدہ ہو اور کسی نیکی کو چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے ہوسکتا ہے کہ اسی میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضامندی ہواور بندوں میں سے کسی کو بھی حقیر نہیں سمجھناچاہیے ہوسکتاہے کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اولیا میں سے کوئی ولی ہو۔
(مدنی مذاکرہ،قسط نمبر 10،ص 6)