کوئی پیسے کسی کے پاس بھول جائے تو کیا حکم ہے

سوال: ایک شخص کے پیسے میری دکان پر رہ گئے ،اب وہ میری دکان میں آتا بھی نہیں تو میں ان پیسوں کا کیا کروں ؟

جواب:دکان میں پیسے رہ جانے سے آپ کی مراد   اگریہ ہے کہ وہ آپ کی دکان میں پیسے رکھ کر اٹھانا بھول گیا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کے متعلق معلوم ہے تو جا کر دیدیں ورنہ تلاش کرکے پہنچا دیں اور مالک معلوم نہ ہونے کی صورت میں جو پیسے اس  طرح دکان میں رہ گئے تھے اس کی  حیثیت لقطے کی ہے اور لقطہ کا حکم یہ ہے کہ اگر یہ نیت ہو کہ مالک کو تلاش کر کے اسے دوں گا تو اٹھانا مستحب ہے،اگر یہ اندیشہ ہو کہ خود رکھ لوں گا تو چھوڑ دینا بہتر ہےاور اگرظن غالب ہو کہ مالک کو نہیں دوں گا بلکہ خود رکھ لوں گا تو اٹھانا ناجائز ہے۔اورجس چیز کو اٹھا لیا ہو اس کی اتنی دیر تک تشہیر کی جائے کہ مالک مل جائے اور چیزاسے دے دی جائے اور جب ظن غالب ہو جائے کہ اب مالک نہیں ملے گا تو اسے صدقہ کر دیا جائے, پھر بالفرض اگر دینے کے بعد مالک آجائے تو مالک کو اختیار ہوگا کہ صدقہ کو جائز کردے یا نہ کرے ،اگر جائز کر دیا ثواب پائیگا اور جائز نہ کیا تو اگر وہ چیزموجود ہے اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہو گئی تو تاوان لے گا ۔یہ اختیار ہے کہ چیز اٹھانے والے سے تاوان لے یاجس فقیر کو دی تھی اس سے لے ، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا ۔

آپ کی مراد اگر یہی ہے جو اوپر بیان کی ہے تو آپ کے سوال کا یہی جواب ہے ،البتہ اگر مراد کچھ اور ہے تو وضاحت کریں  ۔

(دعوت اسلامی)

حاملہ کو طلاق ہو جاتی ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے