سوال: احتلام ہونے کی صورت میں مریض کیا تیمم کرسکتا ہے اور یہ تیمم کیسے کرے گا؟
جواب: دریافت کردہ صورت میں قوی اندیشہ ہو کہ اگرغسل کرے گا تو بیماری مزید بڑھ جائے گی یا صحیح ہونے میں مزید دیر ہو جائے گی یا ماہرمسلمان ڈاکٹر (جو کہ ظاہراً فاسق نہ ہو اس )نے نہانے سے منع کیا ہے یا اپنا پہلے کا تجربہ ہے کہ غسل کرنے سے بیماری مزید بڑھ جاتی ہے تو ان صورتوں میں تیمم کرنے کی اجازت ہے، محض طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہے اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گابلکہ غسل کر کے ہی نماز پڑھنا ہوگی تیمم کی اجازت نہیں۔
اور تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے: تیمم کی نِیَّت کیجئے(نِیَّت دل کے اِرادے کا نام ہے، زَبان سے بھی کہہ لیں تو بہتر ہے ۔مَثَلاً یوں کہئے :بے وُضوئی یا بے غُسْلی یا دونوں سے پاکی حاصل کرنے اور نماز جائز ہونے کے لئے تیمم کرتا ہوں )’’بسم اللہ‘‘پڑھ کر دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں کشادہ کر کے کسی ایسی پاک چیزپرجوزمین کی قِسْم(مَثَلاً پَتّھر، چُونا، اینٹ، دیوار،مٹّی وغیرہ)سے ہومارکرلَوٹ لیجئے(یعنی آگے بڑھائیے اور پیچھے لائیے)۔ اوراگرزِیادہ گَرد لگ جائے تو جھاڑ لیجئے اور اُس سے سارے مُنہ کااِس طرح مَسح کیجئے کہ کوئی حِصّہ رہ نہ جائے اگربا ل برابربھی کوئی جگہ رَہ گئی تو تیمم نہ ہوگا۔ |
پھردوسری باراسی طرح ہاتھ زمین پرمار کر دونوں ہاتھوں کا ناخنوں سے لے کرکُہنیوں سمیت مَسح کیجئے، اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ اُلٹے ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ سیدھے ہاتھ کی پُشت پر رکھئے اور انگلیوں کے سِروں سے کُہنیوں تک لے جائیے اورپھر وہاں سے اُلٹے ہی ہاتھ کی ہتھیلی سے سیدھے ہاتھ کے پیٹ کومَس کرتے ہوئے گِٹّے تک لائیے اور اُلٹے انگوٹھے کے پیٹ سے سیدھے انگوٹھے کی پشت کا مَسح کیجئے۔اسی طرح سیدھے ہاتھ سے اُلٹے ہاتھ کا مسح کیجئے۔