سوال: قربانی کے لئے گابھن جانورخریداور قربانی سے پہلے ہی اس کے پیٹ سے بچہ نکل آیاتوکیاکرناچاہئے؟
جواب: قربانی کے جانورکے قربانی کرنے سے پہلے بچہ پیداہواتواسے بھی ذبح کردیاجائے اوراگرذبح نہ کیااوربیچ دیاتواس کی قیمت صدقہ کردی جائے اوراگرنہ ذبح کیاگیااورنہ ہی بیچاگیااورایامِ نحرگزرگئے تواس کوزندہ صدقہ کردیاجائے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"فان ولدت ولدا ذبحھاوولدھا معھا…….و فی المنتقی وان باع الولد فی ایام الاضحیٰ یتصدق بثمنہ فان لم یبعہ ولم یذبحہ حتیٰ مضت ایام النحر فعلیہ ان یتصدق بالولدحیا”
ترجمہ:اگرجانورنے بچہ جن دیاتواسے بھی اس کی ماں کے ساتھ ذبح کر دے۔اورمنتقیٰ میں یہ ہے کہ:اوراگر انہی دنوں بچہ فروخت کر دیا تو اس کی قیمت صدقہ کرے اوراگرنہ توذبح کیااورنہ ہی بیچاحتیٰ کہ ایام نحرگزر گئے تو اس پرلازم ہے کہ زندہ کو ہی صدقہ کرے ۔
(عالمگیری،ج5،ص(301)
بہارِشریعت میں ہے:
’’قربانی کے لئے جانورخریداتھاقربانی کرنے سے پہلے اس کے بچہ پیداہواتوبچہ کوبھی ذبح کرڈالے اوراگربچہ کوبیچ ڈالاتواس کاثمن صدقہ کر دے اوراگر نہ ذبح کیا نہ بیع کیا اورایام نحرگزرگئے تو اس کو زندہ صدقہ کردے اوراگرکچھ نہ کیااوربچہ اس کے یہاں رہااورقربانی کا زمانہ آگیا یہ چاہتا ہے کہ اس سال کی قربانی میں اسی کو ذبح کرے یہ نہیں کرسکتااوراگر قربانی اسی کی کر دی تودوسری قربانی پھرکرے کہ وہ قربانی نہیں ہوئی اوروہ بچہ ذبح کیاہواصدقہ کردے بلکہ ذبح سے جو کچھ اس کی قیمت میں کمی ہوئی اسے بھی صدقہ کرے ‘‘۔ (بہارِ شریعت ،ج3،حصہ 15،ص347)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)