بکری کی موت کے بارے میں اکتلاف

سوال:اگرکسی جانور گائے یابکری وغیرہ میں ذبح کے بعداختلاف واقع ہوجائے کہ یہ بوقتِ ذبح زندہ بھی تھی یامرچکی تھی بعض کہیں کہ مرچکی تھی اوربعض کہیں کہ زندہ تھی توکیااس کاکھاناجائزہوگا؟

جواب:اس صورت میں بوقتِ ذبح ایسی گائے یا بکری سے خون کانکلنااگرایساہوجیسے زندہ سے نکلتاہے تواس کاکھاناحلال ہے اوراسی طرح اگرکوئی ایسی حرکت پائی گئی جس سے اس کازندہ ہونامعلوم ہوتوحلال ہے مثلاًآنکھ کھلی تھی بندکرلی،یابال کھڑے ہوگئے یاپاؤں سمیٹ لئے توحلال ہے۔

       فتاوی عالمگیری میں ہے:

       ’’وان ذبح شاۃ او بقرۃفخرج منہادم ولم تتحرک وخروجہ مثل مایخرج من الحی اکلت عندابی حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ وبہ ناخذ رجل ذبح شاۃمریضۃ فلم یتحرک منہا الا فوھاان فتحت فاھا لا تؤکل وان ضمتہ اکلت‘‘

       ’’اوراگر بکری یاگائے ذبح کی،اس کاخون تونکلا لیکن اس نے حرکت نہیں کی اگرتوخون کانکلناایسا تھاجیسے زندہ سے نکلتاہے توامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک حلال ہے۔اسی سے ہم نے یہ جزئیہ اخذکیاکہ اگر کسی نے بیمار بکری ذبح کی اوراس کے منہ کے علاوہ کوئی حرکت نہ ہوئی،اگرتواس نے منہ کھولا ہوتونہیں کھایاجائے گااوراگرمنہ بندکیاہو تو کھایاجائے گا(یعنی حلال ہے‘‘۔

(عالمگیری،ج5،ص286)

       فتاوی رضویہ میں ہے:

       ’’ذبح ہوتے وقت بھینس کازندہ ہوناخودمعلوم تھا،یاذبح کے بعدوہ تڑپی،یاایساخون دیاجیسا زندہ جانورسے نکلتاہے،یااورکوئی علامت زندہ کی پائی گئی،مثلاً منہ یاآنکھ بندکی یاپاؤں سمیٹے یابدن کے بال کھڑے ہوئے تووہ حلال ہے اورکھاناجائز،اورقصاب پردس روپے واجب،اوراگروقت ذبح اس کا زندہ ہوناتحقیق نہ تھا،نہ بعدکوئی علامت زندگی کی پائی گئی نہ ایساخون نکلا،نہ وہ حرکت کی،بلکہ بالکل ساکن رہی،یامنہ یاآنکھ کھل گئی، یا پاؤں پھیل گیا،یابال بچھ گئے،توبھینس حرام ہے،اور قصاب پرایک پیسہ بھی واجب نہیں ‘‘۔   

(فتاوی رضویہ،ج20، ص305)

       بہارِشریعت میں ہے:

       ’’جس جانورکوذبح کیاجائے وہ وقت ذبح زندہ ہواگرچہ اس کی حیات کاتھوڑا ہی حصہ باقی رہ گیاہو۔ذبح کے بعدخون نکلنایاجانورمیں حرکت پیداہونایوں ضروری ہے کہ اس سے اس کازندہ ہونامعلوم ہوتاہے…بکری ذبح کی اورخون نکلا مگراس میں حرکت پیدانہ ہوئی اگروہ ایسا خون ہے جیسے زندہ جانورمیں ہوتاہے حلال ہے۔ بیماربکری ذبح کی صرف اس کے منہ کوحرکت ہوئی اوراگروہ حرکت یہ ہے کہ منہ کھول دیاتوحرام ہے اوربندکرلیاتوحلال ہے اورآنکھیں کھول دیں تو حرام اوربندکرلیں توحلال اورپاؤں پھیلادیئے توحرام اورسمیٹ لئے توحلال اور بال کھڑے نہ ہوئے توحرام اورکھڑے ہوگئے توحلال یعنی اگرصحیح طورپراس کے زندہ ہونے کاعلم نہ ہوتوان علامتوں سے کام لیاجائے اوراگرزندہ ہونایقینامعلوم ہے توان چیزوں کاخیال نہیں کیاجائے گابہرحال جانورحلال سمجھاجائے گا ‘‘۔

(بہارِ شریعت ،ج3،حصہ 15،ص314)

(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)

 

دودھ والے قربانی کے جانورکے دودھ اوراسی طرح اُون کواپنے استعمال میں لانے کی ممانعت کی شریعت میں کیاحکمت ہے؟

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے