سوال: لڑکی کا ”نَبِیَّہ“ نام رکھنا کیسا؟
جواب: لڑکی کا ” نَبِیَّہ “ یا لڑکے کا ”نبی“ نام رکھنا حرام ہے۔
اما م اہلسنت،امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں "محمدنبی،احمدنبی،نبی احمدصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم پربے شماردرودیں،یہ الفاظ کریمہ حضورہی پرصادق اورحضورہی کوزیباہیں ۔افضل صلوات اللہ واجل تسلیمات اللہ علیہ وعلی آلہ ۔دوسرے کویہ نام رکھناحرام ہیں کہ ان میں حقیقۃ ادعائے نبوت نہ ہومسلم ،ورنہ خالص کفرہوتا،مگرصورتِ ادعاء ضرورہے اوروہ بھی یقیناحرام ومحظورہے ۔”(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 677،678،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
ایک دوسرے مقام پرامام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ نبی نام رکھنا ناجائز کیوں ہے(ملخصا)؟
تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:” اس میں اپنے آپ کو نبی کہنا اورکہلوانا ہے اور یہ قطعاً حرام ہے۔۔۔ اور یہ خیال کہ نیت دعوٰی نبوت کی نہ تھی سچ ہے جبھی تو حرام ہوا، ورنہ کفرہوتا۔”(فتاوی رضویہ،ج 24،ص 673،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم