سوال: میرا نام نادیہ ہے اور میں اپنا نام تبدیل کرنا چاہتی ہوںمیری تاریخ پیدائش پہلا مہینہ،پہلی تاریخ ،نواں سال ہے۔
جواب: اولاً یہ بات ذہن نشین فرمالیں کہ نادیہ کا معنی ہے:کنارہ ،گوشہ وغیرہ ۔معنی کے لحاظ سےیہ نام رکھنےمیں شرعاً حرج نہیں ہے لیکن اگر آپ یہ نام تبدیل کرکے کوئی اور نام رکھنا چاہتی ہیں تو ایسا کوئی بھی نام رکھ لیں جو امہات المؤمنین یا صحابیات و صالحات کے نام پر ہو کہ اس کی وجہ سے ان کی برکت آپ کو ملے گی۔
یاد رہے تاریخ پیدائش کے اعتبار سے نام رکھنے کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ اگر کوئی تاریخ کے حساب سے نام رکھنا چاہے تاکہ سنِ ولادت بھی محفوظ ہوجائے، تو رکھ سکتا ہے، لیکن اس کی سن ولادت کی یاددہانی کے علاوہ کوئی خاص فضیلت نہیں ہے ،اسی طرح بعض لوگ مہینہ ،دن وغیرہ کے حروف نکال کرنام رکھتے ہیں اوراسے متبرک سمجھتے ہیں تواس کا بھی شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اورنہ یہ متبرک ہے ۔
المعجم الوسیط میں ہے”النادیۃ:کنارہ ،گوشہ "(المعجم الوسیط،صفحہ1135،مطبوعہ: لاہور)
امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے عرض کی: حضور! میرے بھتیجا پیدا ہوا ہے ، اس کا کوئی تاریخی نام تجویز فرمادیں ۔ ارشادفرمایا : تاریخی نام سے کیا فائدہ ؟نام وہ ہوں جن کے احادیث میں فضائل آئے ہیں ۔ میرے اور بھائیوں کے جتنے لڑکے پیدا ہوئے میں نے سب کا نام ’’محمد‘‘ رکھا ، یہ اور بات ہے کہ یہی نام تاریخی بھی ہوجائے ۔(ملفوظاتِ اعلی حضرت، صفحہ 73، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم