قعدۂ اَخیرہ میں شامل ہونے سے پہلے امام نے سلام پھیر دیا تو نمازی کیا کرے؟

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ امام قَعدۂ اَخیرہ میں ہے، زید آیا، اَللہُ اَکْبَر کہہ کر نیت باندھی اور تَشَہُّد میں  بیٹھنے کے لئے حدِّ رکوع تک بھی نہ جھکا تھا کہ امام نے سلام پھیر دیا، اب زید کے لئے کیا حکم ہے؟ قعدہ کرے اور تَشَہُّد  پڑھ کر کھڑا ہو یا کھڑا رہ کر ہی  پہلی رکعت سے نماز کا آغاز کرے؟

 
 

جواب:  پوچھی گئی صورت میں زید کو جماعت نہیں ملی اور نہ ہی اس کی اپنی اکیلے کی نماز شروع ہوئی بلکہ اس کو نئے سِرے سے نماز  پڑھنی ہوگی اس کی وجہ یہ ہے کہ اِقتِدا کا مطلب ہے مُقتَدِی کا امام کی نماز میں شریک ہونا اور شرکت اسی صورت میں ہوگی کہ امام جس رکنِ نماز کو ادا کررہا ہے نماز کے اس حصّہ اور رکن میں مقتدی بھی شریک ہوجائے، تَو چونکہ زید کے تَشَہُّد(یعنی اَلتَّحِیَّات) میں بیٹھنے سے قبل ہی امام نے سلام پھیر دیا تو مقتدی کو قَعدہ امام کے ساتھ نہ مل سکا اس لئے اس کی اِقتدا دُرُست نہ ہوئی اور چونکہ اس نے اپنی اس نماز کو اکیلے پڑھنے کے بجائے مقتدی کی حیثیت سے شروع کیا تھا اور اِقتدا درست نہ ہوئی اس لئے اس کی اپنی اِنفرادی نماز بھی شروع نہیں ہوئی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

 

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے