سوال:اگرکوئی شخص اپنے صاحبِ نصاب بالغ لڑکوں یاصاحبِ نصاب بیوی کی طرف سے قربانی کرناچاہے توکیاکرسکتاہے؟
جواب:جی ہاں!کرتوسکتاہے لیکن ان سے اجازت حاصل کرناضروری ہے اوربغیر ان کی اجازت کے اگرکردی تواستحساناً جائزہے بشرطیکہ وہ اس کی عیال(پرورش) میں ہوں،دلالۃً ان کی اجازت ثابت ہونے کی بناء پر اوراگریہ اس کی عیال میں نہ ہوں تواجازت کے بغیردرست نہیں۔
درمختارمیں ہے:
’’لاعن زوجتہ وولدہ الکبیر العاقل ولوادی عنہمابلااذن اجزا استحساناللاذی عادۃ أی لوفی عیالہ والافلا،قسہتانی عن المحیط، فلیحفظ‘‘
یعنی بیوی اورعاقل بالغ بیٹے کی طرف سے اس پر واجب نہیں،اوراگران دونوں کی طر ف سے اجاز ت کے بغیراداکردے تو استحساناً جائزہے عادتاً اجازت ہونے کی بناء پریعنی جب عاقل بالغ بیٹااس کی عیال میں شامل ہوورنہ اجازت کے بغیر نہیں،یہ قہستانی نے محیط سے نقل کیاہے،تو تم اس کومحفوط کرلو۔
(درمختار،ج3،ص370)
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’قربانی وصدقہ فطر عبادت ہے اورعبادت میں نیت شرط ہے توبلااجازت ناممکن ہے۔ہاں اجازت کے لئے صراحۃََ ہوناضروری نہیں دلالت کافی ہے۔مثلاً زیداس کے عیال میں ہے اس کاکھاناپہنناسب اس کے پاس سے ہوناہے۔یایہ اس کاوکیل مطلق ہے۔اس کے کاروبارکیاکرتاہے۔ان صورتوں میں اداہوجائی گی‘‘۔ (فتاوی رضویہ ،ج20ص453)