سوال:کیا گابھن جانورگائے،بھینس،بکری یابھیڑوغیرہ کی قربانی جائزہے؟
جواب:جی ہاں! گابھن جانورکی قربانی جائزتوہے لیکن شریعت نے اسے ناپسند فرمایایعنی اگرکوئی کرے گاتوہوجائے گی مگرناپسندیدہ ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’گابھن کی قربانی اگرچہ صحیح ہے مگرناپسندہے،حدیث میں اس سے ممانعت فرمائی‘‘۔
(فتاوی رضویہ ،ج20،ص370)
سوال:اگرقربانی کے جانورکے پیٹ سے بچہ نکل آئے توکیاکرناچاہئے؟
جواب:اگرقربانی کے جانورکے پیٹ سے زندہ بچہ نکلاتواسے بھی زندہ ذبح کردے۔اوراگرمراہوانکلاتواسے پھینک دے کہ مردارہے۔قربانی ہوجائے گی اور گوشت میں بھی کسی قسم کی کراہیت نہیں ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
’’فان ولدت ولدا ذ بحھا و و لدھا معھا ‘‘
ترجمہ:پس اگرجانور(جس کوذبح کیاجارہا ہے )نے بچہ جن دیاتواس جانوراور اسکے بچے کواکٹھا ذبح کردیاجائے گا۔
( عالمگیری ، ج5 ،ص301)
بہارِ شریعت میں ہے:
’’قربانی کی اور اس کے پیٹ میں زندہ بچہ ہے تو اسے بھی ذبح کر دے اور اسے صرف میں لاسکتا ہے اور مرا ہوا بچہ ہو تو اسے پھینک دے مردار ہے‘‘۔
(بہارِ شریعت ،ج3،حصہ 15،ص348)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)