حاجی اوربَقَرہ عید کی قُربانی
سوال:جولوگ حج کے لئے جاتے ہیں کیاان پربھی بقرعیدکی قربانی واجب ہوتی ہے؟
جواب:عیدالاضحی کی قربانی ہرمسلمان،مقیم مالکِ نصاب پرواجب ہے لہذاجوحاجی ازروئے شرع مطہرہ مقیم اورمالکِ نصاب ہوتودورانِ حج اس پربھی عیدالاضحی کی قربانی واجب ہوگی اورجس حاجی پرازروئے شرع مسافرکی تعریف صادق آتی ہوتواس پربقرعیدکی قربانی واجب نہیں ہوگی۔
فتاوی رضویہ میں ہے:
’’اب قربانی میں مشغول ہویہ وہ قربانی نہیں جوعیدمیں ہوتی ہے کہ وہ تومسافرپراصلاً نہیں اورمقیم مالدارپرواجب ہے اگرچہ حج میں ہو‘‘۔
(فتاوی رضویہ،ج10،ص751)
رفیق الحرمین میں بقرعیدکی قربانی کے بارے میں فرمایا:
’’مُقِیم مالدارحاجی پرواجِب ہے،مُسافِرحاجی پرنہیں اگرچِہ مالدارہو۔بَقَرہ عید کی قربانی کاحَرَم شریف میں ہونا ضَروری نہیں،اپنے مُلک میں بھی کسی کوکہہ کرکروائی جاسکتی ہے۔البتّہ دن کاخیال رکھناہوگاکہ جہاں قربانی ہونی ہے وہاں بھی اورجہاں قربانی والاہے وہاں بھی دونوں جگہ ایّام قربانی ہوں۔مُقِیم حاجی پرقربانی واجِب ہونے کے بارے میں’’اَلْبَحرُالرَّائق‘‘میں ہے:اگرحاجی مسافرہے تواُس پرقربانی واجِب نہیں ہے،ورنہ وہ(یعنی مقیم حاجی)مکّی کی طرح ہے اور(غنی ہونے کی صورت میں)اُس پرقربانی واجِب ہے ۔(اَلبَحرُالرّائق ج۲ ص۶۰۶)
عُلَماء کرام نے جس حاجی پرقربانی واجِب نہ ہونے کاقَول کیا ہے اس سے مُرادوہ حاجی ہے جومسافِر ہو۔چُنانچِہ’’مَبسُوط ‘‘میں ہے:قربانی شہروالوں پرواجِب ہے،حاجیوں کے علاوہ اوریہاں شہروالوں سے مُرادمُقیم ہیں اورحاجیوں سے مُراد مسافِر ہیں،اہلِ مکہ پرقُربانی واجِب ہے اگرچِہ وہ حج کریں۔(المبسوط للسرخسی ج۶ ،الجزء الثانی عشرص۲۴)‘‘۔ (رفیق الحرمین،ص194)
(قربانی کے احکام از شیخ الحدیث مفتی عرفان احمد عطاری مدنی)