جمعۃ الوداع کو قضائے عمری کا اہم مسئلہ

جمعۃ الوداع میں قضائے عمری کے طور پر چند رکعات ادا کر کے یہ سمجھنا کہ سابقہ تمام قضا شدہ نمازیں ادا ہوجاتی ہیں ، باطل محض اور بد ترین بدعت ہے ۔ اس پر جو روایت پیش کی جاتی ہے ، موضوع یعنی من گھڑت ہے ۔ قضا نمازیں ادا کرنے کا یہ طریقۂ   کار حدیثِ مبارک کے خلاف ہے ۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :’’ جو شخص نماز بھول گیا ، تو جب یاد آئے ، ادا کر لے ۔ ادائیگی کے سوا اس کا کوئی کفارہ نہیں ۔ یونہی یہ طریقہ اجماع کے بھی خلاف ہے ۔

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے ( فارسی ) میں اسی طرح کا سوال ہوا ، تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا : ( ترجمہ : ) ” فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو طریقہ ( قضائے عمری ) ایجاد کر لیا گیا ہے ، یہ بدترین بدعت ہے ۔ اس بارے میں جو روایت ہے ، وہ موضوع ( گھڑی ہوئی ) ہے ۔ یہ عمل سخت ممنوع ہے ۔ ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود ، اس جہالتِ قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے ۔“( فتاویٰ رضویہ ، جلد 8 ، صفحہ 155 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

تہجد کے لیے اذان دینے کا حکم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے