تحقیر مساکین
تحقیر مساکین

خیانت

خیانت

خیانت کی تعریف:

’’اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتاہے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۵)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷))(پ۹، الانفال: ۲۷) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغا نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۵،۱۷۶)

حدیث مبارکہ، خیانت منافقت کی علامت ہے:

نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاارشادِ حقیقت بنیاد ہے: ’’تین باتیں ایسی ہیں کہ جس میں پائی جائیں وہ منافق ہوگا اگرچہ نماز،رو زہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو: (۱)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲)جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے (۳)جب امانت اس کے سپر د کی جائے تو خیانت کرے ۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۶)

خیانت کا حکم:

ہرمسلمان پر امانت داری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔[3] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۶)

خیانت کے چھ اسباب و علاج:

(1)… خیانت کا پہلا سبب بدنیتی ہے۔جس طرح اچھی نیت اخلاق و کردار کے لیےشفاء اور اکسیر کا درجہ رکھتی ہے اسی طرح بدنیتی کازہربندے کے اعمال کو بے ثمر بلکہ تباہ و برباد کردیتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی نیت کو درست رکھےاور اپنا یہ ذہن بنائے کہ ’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ میری حسن نیت اور ایمان داری کی بدولت دنیا و میں کامیابی عطافرما نے پر قادر ہےلہٰذا خیانت کرکے دنیوی و اُخروی نقصان کرنے کا کیا فائدہ؟‘‘

(2)… خیانت کا دوسر ا سبب دھوکہ دینےکی عادت ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے ذہن میں دھوکہ دہی کے نقصانات کو پیش نظر رکھے کہ دھوکہ دینا ایک نہایت ہی قبیح اور برا عمل ہے، دھوکہ دینے والے سے رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے براءت کا اظہار فرمایا ہے، دھوکہ دینا مومن کی صفت نہیں ہے، دھوکے سے جہاں وقار مجروح ہوتا ہے وہیں لوگوں کا اعتماد بھی ختم ہوجاتا ہےلہٰذا احترامِ مسلم کا ہردم خیال رکھے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ وقتی نفع حاصل کرنے کے لیےدائمی نقصان مول لینا یقیناً عقل مندی نہیں ہے؟‘‘

(3)… خیانت کا تیسرا سبب تَوَکُّلْ عَلَی اللہ کی کمی ہے۔کیوں کہ بندہ اپنے کمزور اعتقاد کی بناء پر یہ سمجھتا ہے کہ خیانت کا راستہ اختیار کرنے میں ہی میری کامیابی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر کامل بھروسہ رکھے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ ’’دنیا میں جوبھی راستہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کا سبب بنتا ہو اس پرچل کر مجھے کبھی بھی کامیابی نہیں مل سکتی، لہٰذا میں اس خیانت والے راستے کو چھوڑ کر دیانت والے راستے کو اپناؤں گا ۔‘‘

(4)… خیانت کا چوتھا سبب نفسانی خواہشات کی تکمیل ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے، اس کے مکرو فریب سے آگاہی حاصل کرے،اس کی ناجائز خواہشات کو ترک کرنے کا ذہن بنائے اور اس کے لیے کوشش بھی کرے تاکہ خیانت جیسے کبیر ہ گناہ سے بچ سکے۔

(5)… خیانت کا پانچواں سبب مسلمانوں کو نقصان کادینے کی عادت ہے،یہ سبب جن دیگر باطنی امراض کا باعث بنتا ہے ان میں سے ایک خیانت بھی ہے۔اس کا علا ج یہ ہے کہ بندہ اپنے اند ر مسلمانوں کی خیر خواہی کا جذبہ پید ا کرے اور مسلمانوں کی بدخواہی کے عذابات کو پیش نظر رکھے ۔

(6)… خیانت کا چھٹا سبب بری صحبت ہے۔بعض اوقات انسان اپنے ارد گرد کے ماحول کی ہر خامی و خوبی کو قبول کرلیتا ہے جس کا اثر اس کے ذاتی اخلاق و کردار پر ہوتا ہےخاص طور پربداطوار افراد کی بددیانتی سے انسان بہت جلد متاثر ہوجاتا ہے۔ اس کاعلاج یہ ہے کہ بندہ نیک ،دیانت دار اورخوفِ خدا رکھنے والوں کی صحبت اختیار کرے تاکہ اس مہلک مرض کے ساتھ ساتھ دیگراخلاقی برائیوں سے بھی اپنے آپ کو بچا سکے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۷تا۱۷۹)

[1] ۔۔۔۔ عمدۃ القاري، کتاب الایمان، باب علامات المنافق، تحت الباب: ۲۴، ج۱، ص۳۲۸۔

[2] ۔۔۔۔ مسلم،کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق، ص ۵۰، حدیث: ۱۰۷۔

[3] ۔۔۔۔ الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الثانی و العشرون۔۔۔الخ،ج۱،ص۶۵۲۔

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے