کیا نابینا شخص امامت کرواسکتا ہے؟

سوال:  کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نا بینا شخص کی امامت جائز ہے یا نہیں؟ اس کے پیچھے نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟

 
 

جواب:  اگرنابینا امام میں امامت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، اور وہاں اس سے زیادہ مسائل نماز و طہارت جاننے والا اور صحیح قراء ت کرنے والاکوئی اور موجود نہیں تو اس کا امامت کرانا بلا کراہت جائز ہے، اور اگر وہاں اس کے علاوہ کوئی اور ایسا شخص موجود ہے جس میں امامت کی شرائط پائی جاتی ہیں اوروہ اس سے زیادہ یا اس کے برابر مسائل نماز و طہارت جانتا ہے تو اس کی موجودگی میں اس کا امامت کرانا مکروہ تنزیہی ہے یعنی جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔ اور اگر ان میں شرائط امامت میں سے کوئی شرط نہیں پائی جاتی تو ان کی امامت جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے