نماز میں ایک آیت سے دوسری آیت کی طرف منتقل ہونے سے نماز کا حکم؟

 سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ نمازِ عشاءکی دوسری رکعت میں امام صاحب سورۃ التین کی تلاوت فرمارہے تھےکہ امام صاحب نے آیتِ مبارکہ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍؕ﴾(پارہ 30، سورۃ التین، آیت06) کی جگہ غلطی سےسورۃ العصر کی آیتِ مبارکہ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠﴾(پارہ 30، سورۃ العصر، آیت03) پڑھ دی اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا، تو کیا اس صورت میں نماز درست ادا  ہوگئی؟ رہنمائی فرمادیں۔
 
 
جواب: نماز میں ایک آیت  کی جگہ دوسری آیت  پڑھنے سے اگر  معنی فاسد ہوجائیں، تو نماز فاسد ہوجاتی ہے اور معنی فاسدنہ  ہونے کی صورت میں  نماز فاسد نہیں ہوتی۔ پوچھی گئی صورت میں امام صاحب کے﴿ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍؕ﴾کی جگہ﴿ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠﴾پڑھنے سے چونکہ معنی فاسد نہیں ہوئے ،اس لیے امام صاحب کی نمازفاسد نہیں ہوئی اور نہ ہی سجدہ سہو واجب ہوا کہ نماز میں سجدہ سہو اس وقت واجب ہوتا ہے جب نمازی واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے ترک کردے اور یہاں امام صاحب سے کسی واجب کا ترک نہیں ہوا، لہذا صورتِ مسئولہ میں نماز درست ادا ہوئی ہے۔

    فتاوی عالمگیری، فتاوی قاضی خان اور خلاصۃ الفتاوی میں ہے:والنظم للاول:’’لو ذکر آیۃ مکان آیۃ ان لم یغیر المعنی نحو ان یقرأ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَھُ جَزَآءَنِ الْحُسْنٰی﴾مکان قولہ﴿كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا﴾لا تفسد‘‘یعنی نمازی نے ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ پڑھا تو معنی متغیر نہ ہونے کی صورت میں نماز فاسد نہیں ہو گی،جیسے﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَھُ جَزَآءَنِ الْحُسْنٰی﴾ کو﴿كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا﴾کی جگہ پڑھا، تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔

(ملتقطاً و ملخصاً از فتاویٰ عالمگیری، کتاب الصلوٰۃ، جلد 01، صفحہ 80،81 ،   مطبوعہ پشاور)

    بہار شریعت میں ہے:”ایک آیت کو دوسری کی جگہ پڑھا تو معنی متغیر ہونے کی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں ،جیسے﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ﴾کی جگہ﴿فَلَھُ جَزَآءَنِ الْحُسْنٰی﴾پڑھا، نماز ہوگئی۔“

(ملتقطاً و ملخصاً از بھارِ شریعت، جلد 01، صفحہ 556،557، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

    فقیہ اعظم محمد نور اللہ نعیمی  علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ”ایک امام صاحب صبح کی نماز باجماعت میں الحمد شریف کے بعد سورہ مزمل شریف کی قراءت شروع کرتا ہے اور پہلی رکعت میں تمام سورہ مزمل شریف تلاوت کرتا ہوا جب﴿خَیْرٍ تَجِدُوْهُ﴾پر پہنچتا ہے،تو﴿خَیْرٍ تَجِدُوْهُ﴾سے اس سورت کو چھوڑ کر سورۃ الجمعہ شریف کی آخری آیتِ مبارک کے یہ کلمات مبارک﴿خَیْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَ مِنَ التِّجَارَةِؕ-وَ اللّٰهُ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ۠﴾پڑھ کر سورہ مزمل شریف کے صحیح کلمات دہرائے بغیر ہی رکوع کردیتا ہے، آیا اس صورت میں نماز درست ادا ہوگئی یا نماز دوبارہ پڑھنی پڑے گی؟“آپ علیہ الرحمۃ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”صورتِ مسئولہ میں اصل معنی نہیں بدلتا ،لہذا نماز درست ہوگئی۔“

(ملخصاً  از فتاویٰ نوریہ ، جلد 01، صفحہ546،547، دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور ضلع اوکاڑہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

(دعوت اسلامی)

نماز میں دنیاوی خیالات اور وسوسے سے بچنے کا طریقہ

About darulfikar

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے